کیا اب کوئی بالوں سے محرومی کا شکار نہیں ہوگا؟

لیکسنگٹن: پچھلے کچھ برسوں میں دُنیا بھر میں بالچر کے مریضوں میں ہولناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، مردوں کی بڑی تعداد اس سنگین مسئلے کے باعث شدید ڈپریشن میں مبتلا دکھائی دیتی ہے، لیکن اب جلد ہی ایسی دوا میسر آنے والی ہے جس کے استعمال سے محض چند ماہ میں کھوئی ہوئی بالوں کی نعمت دوبارہ حاصل کی جاسکے گی۔
اس حوالے سے دن میں دو بار استعمال کی جانے والی گولی پر کی گئی حالیہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ 10 میں سے 4افراد کے 6ماہ میں قریباً پورے سر پر دوبارہ بال اُگ آئے تھے۔تاہم، اس ایجاد کے کرتا دھرتا یعنی مرکزی سائنس دان کو امید نہ تھی کہ اس دوا سے ان لوگوں کو جنہوں نے بڑھتی عمر کی وجہ سے بال کھوئے ، فائدہ ہوگا۔
امریکی ادویہ ساز کمپنی کی جانب سے بنائی گئی یہ دوا مدافعتی جوابی عمل کو کمزور کر کے کام کرتی ہے۔اگرچہ دیگر ادویہ ساز کمپنیاں بھی بالوں کے گرنے سے بچنے کے لیے دواؤں کے تجربات میں مصروف عمل ہیں، مگر فی الحال اس مرض کا کوئی حتمی علاج موجود نہیں ۔
تیزی سے بالوں کی نقدی ختم ہونے کا باعث یہ بیماری لوگوں میں کم خود اعتمادی، ڈپریشن اور پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔تازہ آزمائش میں امریکا، کینیڈا اور یورپ سے تعلق رکھنے والے 18 سے 65 برس کے درمیان بالچر کا شکار 706 افراد کو 24 ہفتوں تک دیکھا گیا۔ان شرکاء کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا جن میں ایک کو پلیسبو، دوسرے گروپ کو 8 ایم جی کی گولی دن میں دو بار دی گئی جبکہ تیسرے گروپ کو روزانہ 12 ایم جی کی خوراک دن میں دو بار دی گئی۔اس دوا کا نام سی ٹی پی 543 رکھا گیا ہے جسے کنسرٹ فارماسیوٹیکل کمپنی نے بنایا ہے۔
محققین نے بتایا کہ 8 ملی گرام اور 12 ملی گرام کی خوراک والے گروپوں میں بالوں کی دوبارہ افزائش کی شرح پلیسبو(فرضی دوا) گروپ سے زیادہ دیکھی گئی۔تحقیق کے آغاز میں شرکاء کے سر پر صرف 16 فیصد بال تھے، لیکن تحقیق کے آخر تک سب سے زیادہ طاقت کی خوراک پانے والے گروپ کے 41.5 فیصد افراد میں 80 فیصد سے زیادہ بال دوبارہ اگ چکے تھے۔
اس حیرت انگیز دوا کے منفی اثرات 5 فیصد سے بھی کم مریضوں میں دیکھے گئے جن میں سب سے عام اثرات میں سر درد، دانے اور انفیکشنز شامل ہیں۔اس حوالے سے حوصلہ افزا نتائج سامنے آنے پر اُمید کی جارہی ہے کہ اگلے وقتوں میں شاید ہی کوئی بالوں سے محرومی کا شکار ہوسکے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔