افغانستان میں انسانی المیے سے قبل اقدامات کرنا ہوں گے: آرمی چیف
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے تنازع کشمیر کا پُرامن حل ضروری ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ سے انڈونیشیا کی وزیر خارجہ مسز رتنو لیستاری پرینساری مرسودی نے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سیکیورٹی اور افغان صورت حال پر بات چیت کی گئی اور افغانستان میں امدادی کاموں میں تعاون اور شراکت داری پر غور کیا گیا جب کہ باہمی دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کے معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی اور علاقائی امور میں انڈونیشیا کے کردار کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ آرمی چیف نے پُرامن افغانستان اور مفاہمتی اقدامات کی اہمیت پر بھی زور دیا، اور کہا کہ سنجیدہ اور منظم کوششوں سے افغانستان میں انسانی بحران سے بچا جا سکتا ہے، افغانستان میں انسانی المیہ پیدا ہونے سے قبل اقدامات کرنا ہوں گے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کیا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے تنازع کشمیر کا پُرامن حل چاہتا ہے، آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی ضمانت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان علاقائی امن و استحکام کے لیے تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق انڈونیشیا کی وزیر خارجہ نے افغان صورت حال میں پاکستان کے کردار بالخصوص بارڈر مینجمنٹ اور خطے میں استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جرمنی کے افغانستان سے متعلق نمائندہ خصوصی جیسپر وائیک نے ملاقات کی۔ ملاقات میں علاقائی سلامتی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی اور افغان صورت حال بالخصوص انسانی امداد میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان عالمی اور علاقائی امور میں جرمنی کے اہم کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور جرمنی کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔
سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ دنیا غیر مستحکم افغانستان کی متحمل نہیں ہوسکتی، افغانستان میں انسانی المیے سے بچنے کے لیے عالمی کاوشیں ناگزیر ہیں، افغان عوام کی معاشی ترقی کے لیے مربوط عالمی نقطۂ نظر ضروری ہے، افغانستان میں امن و مفاہمتی اقدامات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جرمن نمائندہ خصوصی نے افغان صورت حال، علاقائی استحکام کے لیے پاکستانی کاوشوں کو سراہا اور سرحدی انتظام کے لیے خصوصی پاکستانی کوششوں کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ہر سطح پر سفارتی تعاون میں مزید وسعت کے لیے پُرعزم ہیں۔