نگورنو کارا باخ تنازع: آذربائیجان، آرمینیا اور روس میں امن معاہدہ!

باکو: گزشتہ ماہ سے جاری نگورنو کاراباخ تنازع پر آذربائیجان، آرمینیا اور روس کے درمیان امن معاہدے طے پاگیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آرمینیا کے وزیراعظم نکل پشینین نے نگورنوکاراباخ تنازع پر روس اور آذربائیجان کے ساتھ امن معاہدے طے پانے کا اعلان کیا اور اسے ایک تکلیف دہ معاہدہ قرار دیا۔
آرمینیا کے وزیراعظم نے منگل کو اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے امن معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک مشکل فیصلہ کیا ہے جو ذاتی طور پر میرے اور ہم سب کے لیے انتہائی مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے روس کے صدر اور آذربائیجان کے ساتھ جنگ روکنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا اطلاق دوپہر ایک بجے سے ہوگا۔
آرمینیا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے معاہدے پر دستخط کا فیصلہ عسکری صورت حال کا انتہائی باریک بینی سے جائزے کی بنیاد پر کیا اور مجھے یہ اعتماد ہے کہ موجودہ صورت حال میں یہی بہترین حل ہے۔
دوسری جانب معاہدے کے کچھ دیر بعد آذربائیجان کے صدر نے بھی اس کی تصدیق کی۔
روسی صدر سے آن لائن میٹنگ میں الہام علییف کا کہنا تھا کہ نگورنو کاراباخ پر سہ فریقی معاہدہ اس تنازع کو حل کرنے کے لیے اہم نکتہ ثابت ہوگا۔
آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ معاہدے کے تحت بغیر کسی خونریزی کے ہمارے علاقے ہمیں واپس ملیں گے جب کہ خطے میں آذربائیجان کے ان علاقوں میں جہاں آرمینین آباد ہیں وہاں تمام فوجی آپریشن روک دیے گئے ہیں۔
الہام علییف کا کہنا تھا کہ آج فخر کے ساتھ معاہدے پر دستخط کررہا ہوں جس پر اپنے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں۔
اس حوالے سے روس کے صدر پوتن نے کہا کہ نگورنو کاراباخ کی کنٹیکٹ لائن اور خطے کو آرمینیا سے جوڑنے والی راہداری پر روس کے امن مشن فوجی دستے تعینات کیے جائیں گے۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ سیز فائر معاہدے میں جنگی قیدیوں اور لاشوں کے تبادلے کی شرائط بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 6 ہفتوں سے جاری جنگ میں قریباً ایک ہزار افراد جان سے گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے معاہدے پر آذربائیجان میں شہریوں نے جشن منایا اور سڑکوں پر نکل آئے جب کہ معاہدے پر آرمینیا میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
آرمینیا میں سیکڑوں مظاہرین نے پارلیمنٹ اورسرکاری عمارتوں کے باہر احتجاج کیا جب کہ مظاہرین نے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے اندر داخل ہو کر توڑ پھوڑ بھی کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے دعویٰ کیا تھا کہ آذری فورسز نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے نگورنو کاراباخ کے دوسرے بڑے شہر شوشا کو آرمینیا سے آزاد کرالیا ہے، تاہم آرمینین حکام نے اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔