7 سال بعد دُنیا میں فالج سے سالانہ اموات 50 لاکھ تک پہنچنے کا اندیشہ

ویانا: ایک محتاط اندازے کے بعد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فالج (بالخصوص اسکیمک) سے 2030 تک دُنیا بھر میں سالانہ اموات 50 لاکھ تک پہنچ سکتی ہیں۔
فالج کی دو اقسام ہیں، جن میں ایک قسم میں خون کا لوتھڑا دماغ کی باریک رگوں میں پھنس جاتا ہے اور جسم کو مفلوج یا موت سے ہمکنار کرسکتا ہے، دوم بلڈپریشر یا دیگر وجوہ سے خون کی نالیاں پھٹ جاتی ہیں اور جریانِ خون سے بھی فالج یا موت واقع ہوجاتی ہے۔
خون میں لوتھڑے بننے والے فالج کو اسکیمک اسٹروک کا نام دیا جاتا ہے۔ 17 مئی 2013 کو نیورولوجی نامی جرنل میں شائع خبر کے مطابق 1990 کے عشرے تک پوری دنیا میں سالانہ 20 لاکھ افراد فالج سے مررہے تھے۔ پھر 2019 تک یہ شرح 30 لاکھ اموات سالانہ تک پہنچ گئی۔ اب بھی یہ گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے اور خدشہ ہے کہ 2030 تک اس قسم کے فالج سے مرنے والے کی شرح 50 لاکھ افراد تک پہنچ جائے گی۔
رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کیفیت سے بچا جاسکتا ہے۔ سادہ اور صحت بخش غذا، تمباکو نوشی سے مکمل اجتناب، ورزش اور دوڑ وغیرہ سے فالج کے خطرے کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔ دوسری قسم کے فالج کو دور رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ بلڈ پریشر کو قابو میں رکھا جائے۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ عوام نمک کا استعمال کم سے کم کریں، میٹھے مشروبات سے پرہیز کریں، اس کے علاوہ ذیابیطس سے بچاؤ، گردے کی صحت اور موٹاپے کو کم کرکے بھی فالج کے خدشات کم کیے جاسکتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔