کینسر کے باعث یادداشت پر پڑنے والے منفی اثرات سے متعلق انکشاف
سالٹ لیک سٹی: نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کچھ خاص کینسر کی رسولیوں سے خارج ہونے والے وائرس نما پروٹین مدافعتی نظام کو بے قابو کرتے ہوئے دماغ کے خلیوں کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
اینٹی ایم 2 پیرا نیوپلاسٹک نیورولوجیکل سنڈروم نامی کیفیت کے سبب تیزی سے بڑھنے والی علامات میں یادداشت کا کھونا، رویے میں تبدیلی، رابطے کی صلاحیت کا کھودیا جانا اور یہاں تک کہ دوروں کا پڑنا بھی کا حصہ ہے۔
جرنل سیل میں شائع شدہ تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ نایاب اعصابی بیماری 10 ہزار کینسر کے مریضوں میں ایک سے بھی کم فرد کو لاحق ہوتی ہے۔ اس کیفیت کی مخصوص علامات تو ہر فرد میں مختلف ہوسکتی ہیں لیکن ان سب میں اعصابی نظام کے خلاف فوری مدافعتی رد عمل ہمیشہ شامل ہوتا ہے جو نظام کو تیزی سے نقصان پہنچاتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق اکثر مریضوں کو ان اعصابی علامات کا مشاہدہ اپنے اندر کینسر کی تشخیص سے پہلے ہوسکتا ہے۔ یہ علامات مدافعتی نظام کے اچانک سے دماغ میں موجود مخصوص پروٹین (بشمول پی این ایم اے 2) کو نشانہ بنانے کی صورت میں پیش آتی ہے۔
جدید خوردبینی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے جب محققین نے پروٹین کے سانچے کو پرکھنے کی کوشش کی تو انہیں معلوم ہوا کہ متعدد پی این ایم اے 2 فوری طور پر کچھ وائرسز کے بیرونی خول سے مشابہہ 12 طرفہ کمپلیکسز کی شکل میں ڈھال سکتے ہیں۔
چونکہ مدافعتی نظام کا بنیادی کام وائرس پر حملہ کرنا ہوتا ہے، اس لیے پی این ایم اے 2 کا وائرس نما سانچہ اس کو آسان ہدف بناتا ہے۔
محققین کے مطابق تحقیق کے نتائج اعصابی علامات کا سامنا کرنے والے کینسر کے مریضوں کے دماغ میں اینٹی باڈیز روکنے کی راہ دریافت کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔