ایران پر فضائی حملے، میڈیا کی جانب سے دھماکوں کی تصدیق
تہران: ایران پر اسرائیل کی جانب سے جوابی حملوں کا آغاز کردیا گیا، ایران کے دارالحکومت تہران میں سات دھماکے سنے گئے، ایران کے سرکاری میڈیا نے تہران میں دھماکوں کی تصدیق کردی۔
اسرائیلی ایئرفورس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے ایران کی فضائی حدود میں 20 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں میزائل ساز تنصیبات، زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور دیگر فضائی سسٹمز شامل تھے۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والا آپریشن مکمل کرنے کے بعد پہنچ کر اسرائیلی طیارے بحفاظت ایئربیسز واپس پہنچ گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ایران کی جانب سے کیے جانے والے میزائل حملوں کے بعد اب اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران پر حملوں کا آغاز کردیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی دارالحکومت کے مغرب میں سات دھماکے سنے گئے ہیں جب کہ تہران کے خمینی ایئرپورٹ پر بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔
شام کے میڈیا کا کہنا ہے کہ دمشق اور ہومز میں بھی کئی دھماکے سنے گئے ہیں جب کہ شامی فضائیہ میزائلوں کو ناکام بنانے میں مصروف عمل ہے، اس کے علاوہ عراقی شہروں دیالہ اور صلاح الدین میں بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔
صہیونی فوجی حکام کے مطابق تہران حکومت کی طرف سے اسرائیل پر حملوں کے جواب میں ایران کے کئی علاقوں میں فوجی مقامات کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ کئی عمارتوں میں آگ لگ گئی، جن میں سے ایک عمارت سے 10 افراد کو نکال لیا گیا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے اس ہفتے کہا تھا کہ دشمنوں کو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
ایرانی حکام کے مطابق تہران میں دھماکے فضائی دفاعی نظام کی سرگرمیوں کے باعث ہیں، مہرآباد اور امام خمینی ایئرپورٹس پر صورت حال معمول کے مطابق ہے جب کہ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے تہران کے مغرب اور جنوب مغرب میں کئی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے ایران پر اسرائیلی حملوں سے لاتعلقی کا اعلان کردیا، وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، تاہم ایران پر اسرائیلی حملوں سے آگاہ ہیں اور صورتحال پر گہری نظر ہے جب کہ وائٹ ہاؤس نے ایران پر اسرائیل کے حملے کو تل ابیب کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق قرار دے دیا۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیوٹ کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اپنے دفاعی مشق کے طور پر اور یکم اکتوبر کو ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں ایرانی فوجی تنصیبات کے خلاف ٹارگٹڈ حملے کررہا ہے۔ ایران پر حملوں سے پہلے امریکی صدربائیڈن کو ممکنہ کارروائی سے آگاہ کردیا گیا تھا۔