سانپ کے زہر سے ہائی بلڈ پریشر کا علاج دریافت
ساؤپاؤلو: ہائی بلڈپریشر آج کل دُنیا کے اکثر عوام کو درپیش سنگین مسئلہ ہے۔ سائنس دانوں نے ایک ایسی قسم کا سانپ کا زہر دریافت کیا ہے جو انسان کو بلڈپریشر کے مسائل میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
جرنل بائیوکیمی میں شائع شدہ نئی تحقیق کے مطابق سائنس دانوں کو جنوبی امریکی سانپ کی ایک قسم بوتھروپس کوٹیارا کے زہر میں ایسا پروٹین ملا ہے، جو اپنے اندر کم یا زیادہ بلڈ پریشر کے مسئلے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو کے میڈیکل اسکول سے تعلق رکھنے والے محققین نے سانپ کے زہر میں بی سی-7 اے نامی ایک پروٹین دریافت کیا ہے جو بلڈ پریشر کو کم کر سکتا ہے۔ یہ پروٹین بالکل انہی پروٹینز کی طرح کام کرتا ہے جو بلڈ پریشر کم کرنے کی دوا کیپٹوپرل بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق زہر میں موجود اس پروٹین کو اگر مناسب خوراکوں میں استعمال کیا جائے تو یہ ایک دن مطبی علاج کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا۔
کیپٹوپرل اور دیگر ادویہ اینجیوٹینسن-کنورٹنگ انزائم (اے سی ای) نامی خامروں کی سرگرمی روک کر کام کرتی ہیں، جو جسم میں خون کے دباؤ کو قابو کرنے کے لیے اہم ہوتا ہے۔
جامعہ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر ایلگزینڈر تاشیما کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ زہر ہمیں حیران کرنے سے کبھی نہیں چوکتے۔ اتنی معلومات کے باوجود تازہ دریافتیں ممکن ہیں۔ تمام دستیاب ٹیکنالوجی کے باوجود ان زہروں میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا مطالعہ کیا جانا ابھی باقی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ دریافت اے سی ای سے بچانے والی نئی اقسام کی ادویات کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے جو بلڈ پریشر کو کم کرتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ سانپ کے زہر میں 197 قسم کے پروٹین دریافت ہوئے جن میں 189 پروٹینز پہلی بار دیکھے گئے ہیں۔