اسلام آباد دھرنا۔۔۔ بیرونی فنڈنگ پر چلنے والا فلاپ ڈراما
تحریر: دانیال جیلانی
پاکستان جب سے قائم ہوا ہے، تب سے سازشوں کی زد میں ہے۔ دشمنوں سے اس کا وجود کسی طور گوارا نہیں، اس لیے وہ اس کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ پاکستان کے اندر ان کے زرخرید غلاموں کی کمی نہیں ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ بلوچستان ملک کا پسماندہ صوبہ ہے، لیکن پچھلے کچھ سال سے اسے عصر حاضر کے تقاضوں سے ہمکنار کرنے کے لیے حکومتی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ملک کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے میں سی پیک ایسا عظیم گیم چینجر منصوبہ زیر تکمیل ہے، جس کے مکمل ہونے سے صوبے اور اس کے عوام کے لیے روزگار، ترقی اور خوش حالی کے دروا ہوں گے۔ ملکی معیشت کو استحکام میسر آسکے گا۔ بلوچستان اور اُس کے عوام کے تمام دلدر دُور ہوجائیں گے۔ اس کے باوجود یہاں کی محرومیوں کے نام پر بعض شرپسند عناصر ملک مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دیتے دکھائی دیتے ہیں۔ ملک میں ریاست مخالف تحاریک کو دشمنوں کی بھرپور فنڈنگ اور سپورٹ حاصل ہے، اس حوالے سے کئی ناقابل تردید شواہد سامنے آچکے ہیں۔ بلوچستان کی پس ماندگی کے نام پر دشمن حشر سامانیاں بپا کررہا اور بعض لوگوں کو اپنا ہمنوا بناکر ریاست میں بدامنی کو فروغ دینے کی مذموم کوششیں کررہا ہے۔ بیرونی فنڈنگ سے یہاں ریاست مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دیا جاتا اور تحاریک چلائی جاتی رہتی ہیں، جن کا ریاست پاکستان مناسب توڑ کرتی رہتی ہے۔ کبھی لاپتا افراد کی بازیابی کے نام پر ملک کو انتشار کا شکار کرنے کی بیرونی سازش سامنے آتی ہے تو کبھی دہشت گردوں کو معصوم ٹھہرا کر اُن کے حق میں آوازیں بلند کی جاتی ہیں۔ کبھی کسی اور ایشو کو جواز بناکر ملک و قوم مخالف سرگرمیاں جاری رکھی جاتی ہے۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ سادہ لوح اور معصوم بلوچ نوجوانوں کو بیرونی فنڈنگ سے چلنے والی دہشت گرد تنظیمیں اپنے جال میں پھنسا کر ملک مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتی چلی آرہی ہیں۔ ان معصوموں کی محرومیوں کو جواز بناکر ان کو ہتھیار اُٹھانے پر یہ عناصر مجبور کرتے ہیں۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ زرخرید غلاموں کے ذریعے ہر بار ہی رچائی گئی ان کی پاکستان مخالف سازش بُری طرح ناکام ہوتی ہے۔ اس مرتبہ بھی دشمن نے اپنے کاسہ لیسوں کے ذریعے بُری طرح پروپیگنڈوں کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مارنگ بلوچ کے ذریعے ملک مخالف چال چلی جارہی ہے۔
مارنگ بلوچ کی قیادت میں بیرونی فنڈنگ سے اسلام آباد میں دھرنے کا نیا ڈراما رچایا گیا ہے۔ لاپتا افراد کی بازیابی اور بالاچ بلوچ کے قتل کو جواز بناکر دھرنا دیا جارہا اور امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت کو اپنے مطالبات کے جال میں پھنسا کر مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ریاست کے ساتھ بلیک میلنگ کا یہ رویہ کسی طور قابل قبول نہیں۔ کوئی دہشت گرد کسی طور معصوم اور بے گناہ نہیں کہلایا جاسکتا۔ بالاچ بلوچ کی بے گناہی کا راگ الاپنے والے ایک دہشت گرد کو معصوم ٹھہرارہے تھے۔ دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کا یہ رکن کئی بے گناہوں کے قتل سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ملوث تھا، جو ایک مقابلے میں مارا گیا۔
بیرونی ٹکڑوں پر پلنے والے اس دہشت گرد کے نام پر ملک میں بدامنی کو بڑھاوا دینا ہرگز حب الوطنی نہیں کہلائی جاسکتی۔ لاپتا افراد کے معاملے کا حکومت کو پوری طرح ادراک ہے اور وہ اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کے لیے بھی نگراں حکومت سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ اس صوبے کی ترقی کے لیے تیزی سے کام جاری ہیں۔ سی پیک ایسا عظیم منصوبہ دشمنوں سے ہضم نہیں ہورہا ہے۔ وہ اس کو سبوتاژ کرنے کے لیے اپنے زرخریدوں کے ذریعے مصروف عمل ہیں اور اس قسم کی تحاریک اور سرگرمیاں اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ ڈاکٹر مارنگ بلوچ اور ان جیسے کردار بیرونی فنڈنگ پر پلنے والے عناصر ہیں۔ ان کا ملک و قوم کے مفاد سے کچھ لینا دینا نہیں۔ یہ بس ملک میں انتشار کی فضا پیدا کرنا چاہتے اور ترقی کے اس عظیم سفر کو روکنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے ایسے اوچھے ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں۔
باشعور محب وطن عوام ایسے دہشت گرد عناصر کو بخوبی پہچانتے اور بیرونی سازشوں کو سمجھتے ہیں۔ اب بلوچستان کے سادہ لوح عوام بھی ایسی سازشی عناصر کو اچھی طرح پہچان چکے ہیں۔ وہ اب ان زرخرید غلاموں کے جھانسوں میں نہیں آتے اور پاکستان سے محبت کرتے اور اس کی سلامتی کے لیے دعاگو رہتے ہیں۔ اسلام آباد میں دیے جانے والے دھرنے میں لوگوں کی عدم دلچسپی اس کا بین ثبوت ہے۔ دشمن نے آئندہ بھی ایسے ہتھکنڈے اختیار کیے تو اُسے بُری طرح ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔