امریکی صدر نے غزہ اسپتال پر حملے کا ذمے دار فلسطینی گروپ کو ٹھہرادیا
تل ابیب: ریاست ہائے متحدہ امریکا کے صدر جوبائیڈن اس وقت اسرائیل کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے کھل کر ظالم کی حمایت اور مظلوموں کو مورد الزام قرار دیا ہے، انہوں نے غزہ کے اسپتال پر حملے کی ذمے داری فلسطینی گروپ پر ڈال دی۔
بیرون ملک کے میڈیا کے مطابق صدر جوبائیڈن کی تل ابیب آمد پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان کا استقبال کیا اور اس موقع پر جوبائیڈن نے نیتن یاہو کو گلے بھی لگایا۔
بعدازاں اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو میں امریکی صدر نے اسرائیل کو مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ واشنگٹن غزہ میں جنگ کے دوران اسرائیل کو اس کے دفاع کے لیے سب کچھ فراہم کرے گا۔
جوبائیڈن نے کہا کہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 31 امریکی شہری بھی مارے جاچکے ہیں۔
امریکی صدر نے نیتن یاہو سے گفتگو میں غزہ کے اسپتال پرحملے کی ذمے داری فلسطینی گروپ پر ڈال دی اور کہا کہ غزہ کے اسپتال پر حملہ بظاہر آپ نے نہیں دوسری ٹیم نے کیا البتہ امریکی صدر نے اس حوالے سے کسی ثبوت کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا حماس کو شکست دینے کے لیے لازمی طور پر اکٹھا ہو۔
دوسری جانب فلسطینی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے پر مزید 65 فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے حراست میں لیے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 750 ہوگئی، جن میں غزہ میں کام کرنے والے کارکنان کی تعداد شامل نہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 3300 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
پیوٹن نے بھی غزہ کے اسپتال پر بمباری کو انتہائی خطرناک اور تباہ کن قرار دیدیا
علاوہ ازیں روسی پیوٹن نے بھی غزہ کے اسپتال پر بمباری کو انتہائی خطرناک اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ یہ چیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی ختم ہونی چاہیے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ امریکی صدر کی اسرائیل آمد سے قبل بھی اسرائیلی فوج نے غزہ پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری رکھا جہاں خان یونس میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 7 افراد شہید ہوئے جب کہ 40 سے زائد شدید زخمی ہیں۔