قرآن کی بے حرمتی کے خلاف اقوام متحدہ میں مسلم رہنماؤں کا احتجاج
جنیوا: ترکیہ، ایران اور قطر کے سربراہانِ مملکت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے عالمی فورم سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک اللہ کی مقدس کتاب ہے، جس کے ماننے والوں کی دنیا بھر میں تعداد اربوں میں ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مقدس کتاب کو جلانے کی کوشش کی گئی، اس توہین سے مسلم برادری کی دل آزاری ہوئی۔ آزادیٔ اظہار رائے کے نام پر جان بوجھ کر کیے جانے والے ایسے واقعات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔ ایسا کرنے والے اسلاموفوبیا اور نسل پرستی میں مبتلا ہیں اور یہ دونوں چیزیں ہی دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
انہوں نے مغربی ممالک کی ان مذموم واقعات پر خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی پلیٹ فارمز کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے منظم کوششیں کرنی چاہئیں۔
صدر اردوان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اب دنیا میں قیام امن کی ضامن نہیں رہی، یہ کونسل 5 مستقل اراکین (امریکا، برطانیہ، روس، چین اور فرانس) کا میدان جنگ بن چکی ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ مغربی ممالک میں مسلم تشخص کو زک پہنچائی جارہی ہے۔ قرآن پاک کی بے حرمتی سے لے کر اسکولوں میں حجاب کرنے پر پابندی کے اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور عالمی فورم کو بھی اس کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی شعائر کی توہین ناقابل برداشت ہے۔ دنیا کو باہمی احترام کے جذبے کے تحت ہی پُرامن بنایا جاسکتا ہے۔ مغربی ممالک آزادیٔ اظہارِ رائے کے نام پر توہینِ قرآن بند کریں۔