پی ٹی آئی سربراہ کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابلِ سماعت قرار
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے سربراہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں درخواست مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کے دوران جج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ تحمل کا ایسا مظاہرہ عدالتی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان کے جونیئر وکیل سلمان ایوب اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہونے تک وکیل گوہر علی خان کے عدالت نہ پہنچنے پر ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے سماعت میں وقفہ کردیا اور ریمارکس دیے کہ جتنا عدالت اس کیس میں تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے، ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ ساڑھے گیارہ بجے اس کیس میں دلائل دیں، بصورت دیگر میں اس کیس میں فیصلہ سنادوں گا۔
اس موقع پر ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی گئی، جس کی الیکشن کمیشن کے وکیل نے مخالفت کی۔ بعدازاں الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ پر کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی بحث کرلے تو پیر کو ہم بحث کرلیں گے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو دلائل دینے کی ہدایت کردی، جس پر انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا متعلقہ حصہ پڑھا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے لیگل کارروائی شروع کرنے کے لیے تمام تقاضے پورے کرکے آرڈر کیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں اردو میں بات کروں گا تاکہ میڈیا بھی ہے ان کو بھی سمجھ آجائے۔
عدالت نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ دلائل دے رہے ہیں یا پوائنٹ اسکورنگ؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا پوائنٹ اسکورنگ جب کہ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ دلائل ہی دے رہا ہوں۔ مزید دلائل کے لیے الیکشن کمیشن کے وکیل نے وقفہ مانگ لیا، جس پر عدالت نے ایک بار پھر سماعت میں وقفہ کردیا۔
بعدازاں سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا، جس میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے دوبارہ اپنے دلائل دیے اور اختتام پر عدالت نے پی ٹی آئی سربراہ کا حق سماعت ختم کرتے ہوئے توشہ خانہ فوجداری کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو سنے بغیر ہی فیصلہ محفوظ کرلیا۔ قبل ازیں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو وقت دیا لیکن انہوں نے دلائل نہیں دیے اور موقف اختیار کیا کہ خواجہ حارث مصروف ہیں وہ آج نہیں آسکتے پیر تک وقت دیں۔
ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے بعدازاں فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابلِ سماعت قرار دے دیا۔