عمران خان کے الزام تراشیوں کے کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہتے، امریکا
واشنگٹن: سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے الزام تراشیوں کے کھیل کا حصہ بننے سے امریکا نے ایک بار پھر انکار کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے ایک صحافی نے پوچھا کہ عمران خان نے امریکا پر رجیم چینج کے لگائے گئے الزام پر اب ایک نیا مؤقف دیا ہے۔ اس پر آپ کیا کہیں گے؟
اس پر ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ میں الزام تراشی کے اس کھیل (Blame Game) پر ہونے والی نئی پیشرفت پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ ہم اس کا حصہ نہیں بننا چاہتے کیوں کہ جب یہ الزام پہلی بار سامنے آیا تھا، ہم نے واضح طور پر اور مسلسل یہی کہا تھا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔
نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ چاہے الزام تراشی کا کھیل ختم ہو یا نہ ہو، ہم پروپیگنڈے اور غلط معلومات کو پاکستان کے ساتھ ہمارے قابل قدر دو طرفہ تعلقات کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیں گے۔ خوش حال اور جمہوری پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔
نیڈ پرائس نے مداخلت کے تاثر کو زائل کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے پاکستان کی اندرونی سیاست پر کبھی کوئی پوزیشن نہیں لی، جب پاکستان کے اندر مختلف سیاسی کھلاڑیوں کی بات آتی ہے تو ہمارے پاس ایک سیاسی امیدوار یا پارٹی کے مقابلے میں دوسری پوزیشن نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اور ایسا ہم دنیا بھر کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی کرتے ہیں۔ امریکا جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کی پُرامن حکمرانی کی حمایت کرتا ہے۔
دھیان رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں برطرفی سے قبل اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ان کی برطرفی کا منصوبہ بنایا تھا۔ اپنے الزام کے ثبوت کے طور پر انہوں نے ایک سفارتی کیبل بھی پیش کی تھی۔
تاہم رواں ہفتے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں عمران خان نے اپنے الزام سے پیچھے ہٹتے ہوئے امریکا کو رجیم چینج سے بری الذمہ قرار دیا اور کہا کہ یہ سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ تھے جنہوں نے ان کی حکومت کی برطرفی کی منصوبہ بندی کی، اس پر عمل درآمد کیا اور امریکا کے سامنے انہیں مخالف بناکر پیش کیا۔