ترکیہ اور شام میں زلزلے سے 9 ہزار سے زائد افراد جاں بحق
انقرہ/ استنبول/ دمشق: ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کی تباہ کاریاں جاری ہیں، زلزلے کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کرگئی، ترکیہ میں 6 ہزار 957 اور شام میں 2 ہزار 547 افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق پیر کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد 7.6 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا، جس نے مزید تباہی پھیلائی۔
زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، شام، اردن، لبنان اور فلسطین میں بھی محسوس کیے گئے جب کہ قیامت خیز تباہی کے بعد 300 سے زیادہ آفٹر شاکس آچکے ہیں۔
ملبے تلے اب بھی متعدد افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے، انہیں نکالنے کے لیے دن رات ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم شدید سردی اور بعض علاقوں میں برف باری کے باعث متاثرین کو کٹھن حالات کا سامنا ہے اور امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں، ترکیہ میں عمارتوں کے ملبوں سے 8 ہزار سے زائد افراد کو نکالا جاچکا ہے۔
ترک وزیر صحت کے مطابق زلزلے سے 32 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں اور متاثرہ علاقوں میں 5 ہزار 775 عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں، زلزلے میں جاں بحق افراد میں57 فلسطینی بھی شامل ہیں۔
شام میں زخمیوں کی تعداد 8 ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ملبے تلے دبے زلزلہ متاثرین موبائل فون سے ویڈیوز، وائس نوٹس اور لائیو لوکیشن بھیج رہے ہیں۔
شام میں ملبے تلے دبی ایک خاتون بچے کو جنم دے کر زندگی کی بازی ہارگئی، لوگ دل تھام کر بیٹھ گئے جب کہ سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملبے میں دبی شامی بچی کو خود سے زیادہ ننھے بھائی کی فکر ہے، شام میں مدد کے منتظر دو بچوں کی وائرل ویڈیو نے دل پگھلادیے، شامی شہر ادلب میں ایک خاندان کو چالیس گھنٹوں بعد ملبے سے نکالے جانے پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
عالمی ادارہ صحت نے دونوں ملکوں میں 40 ہزار اموات اور 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جن میں 14 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ میں 3 لاکھ 80 ہزار زلزلہ متاثرین کو شیلٹرز میں منتقل کردیا گیا، ترکیہ میں زلزلے سے ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 3 ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔
ترک صدر کا انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہولناک زلزلے کے باعث نقصانات سے امدادی کاموں میں دشواری پیش آرہی ہے۔
انہوں نے جنوبی ترکیہ میں زلزلے کا شکار 10 شہروں کو آفت زدہ قرار دیا ہے اور ان متاثرہ علاقوں میں 3 ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی جب کہ امدادی کاموں کے لیے 5 ارب ڈالرز مختص کیے ہیں۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والے افراد کے لیے 45 ہزار پناہ گاہیں جنگی بنیادوں پر تعمیر ہوں گی جب کہ زلزلہ زدگان کو اناطولیہ کے ہوٹلوں میں عارضی طور پر رکھنے پرغور کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ اس وقت دنیا کے سب سے بڑے سانحہ سے گزر رہا ہے، 70 سے زائد ممالک نے امداد اور امدادی کارروائیوں میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔