گستاخانہ واقعات کی روک تھام کیلیے نصیرالدین کا مودی کو مشورہ
ممبئی: بھارتی فلموں کے سینئر اداکار نصیرالدین شاہ کا بی جے پی رہنما کے گستاخانہ بیان پر سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی ترجمان کی جانب سے گستاخانہ بیان پر اداکار نصیرالدین شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مودی آگے بڑھیں اور اس زہر کو روکیں۔
میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس زہر کو بڑھنے سے روکنے کے لیے نریندر مودی کی جانب سے اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔ نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ نفرت پھیلانے والوں کو وزیراعظم خود بھی ٹوئٹر پر فالو کرتے ہیں وزیراعظم سے اپیل ہے کہ وہ ان لوگوں کو کچھ عقل دیں، متنازع بیان دینے والی خاتون انتہاپسند عناصر میں سے نہیں بلکہ قومی ترجمان ہیں۔
نصیر الدین نے مزید کہا کہ امن اور اتحاد کی بات کرنے پر جیل بھیجا جاتا ہے اور نسل کشی کی بات پر صرف تھپڑ مارا جاتا ہے، ہمارے ہاں دہرا معیار کام کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ مسلمان اور ہندوؤں میں نفرت پھیلانے کی تیاری کی جارہی ہے، یہ زہر اس وقت پھوٹتا ہے جب آپ مخالف نظریے کا سامنا کرتے ہیں۔
انہوں نے بھارتی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کو زہر تیار کرنے کا ذمے دار ٹھہرایا اور بے جے پی کے ترجمان کی جانب سے رسول ﷺ کے بارے میں گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
الجزیرہ نیوزکی رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے دین اسلام اورحضرت محمدﷺ سے متعلق گستا خانہ ریمارکس پرمسلمانوں اورمسلم ممالک کے احتجاج کے بعد پارٹی رہنماؤں کو ہدایات جاری کی گئی ہے کہ مذہبی معاملات پربات کرنے سے محتاط رہیں۔
بی جے پی کے دو بڑے عہدیداروں کے مطابق پارٹی کے 30 ایسے سینئر رہنماؤں اور وفاقی وزرا کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جو ٹاک شوز میں جا کر پارٹی کا مؤقف بیان کرتے ہیں۔ بی جے پی کے ایک سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پارٹی رہنما کسی بھی طریقے سے کوئی ایسی بات کریں جو کسی کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائے، انہیں ہر صورت مناسب طریقے سے پارٹی کی ہدایات پر عمل کرنا ہے۔