پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کی ضمانت منظور
اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ایم این اے علی وزیر کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے ایم این اے علی وزیر کی ضمانت منظور کرلی۔
دوران سماعت عدالت میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کا نام لیے بغیر تذکرہ ہوا۔
جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیے کہ ریاست مذاکرات کرکے لوگوں کو چھوڑ رہی ہے، ہوسکتا ہے کل علی وزیر کے ساتھ بھی معاملہ طے ہوجائے، لوگ شہید ہورہے ہیں کیا وہاں قانون کی کوئی دفعہ نہیں لگتی؟ کیا عدالت صرف ضمانتیں خارج کرنے کے لیے بیٹھی ہوئی ہیں؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا علی وزیر کے الزامات پر پارلیمان میں بحث نہیں ہونی چاہیے؟ علی وزیر نے شکایت کی تھی اس کا گلہ دور کرنا چاہیے تھا، اپنوں کو سینے سے لگانے کے بجائے پرایا کیوں بنایا جارہا ہے؟ علی وزیر کا ایک بھی الزام درست نکلا تو کیا ہوگا؟ شریک ملزمان کے ساتھ رویہ دیکھ کر گڈ طالبان بیڈ طالبان والا کیس لگتا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ علی وزیر پر اس طرح کے اور بھی مقدمات ہیں، علی وزیر کی کسی اور مقدمے میں ضمانت نہیں ہوئی۔ جسٹس سردار طارق نے کہا کہ کسی اور کیس میں ضمانت نہیں ہے تو اسے سنبھال کر رکھیں، علی وزیر پر دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنتا، وہ دفعہ کیوں لگائی ہے؟