کے الیکٹرک لوگوں کو بلیک میل کرتی اور پیسہ بنارہی ہے: چیف جسٹس
کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک لوگوں کو بلیک میل کرتی اور صرف پیسہ بنارہی ہے۔
عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں پی ای سی ایچ ایس میں گرین بیلٹ پر کے الیکٹرک کے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک کو کیا گرڈ اسٹیشن گرین بیلٹ پر ہی بنانا تھا؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے پی ای سی ایچ ایس کے وکیل سے پوچھا کہ کے الیکٹرک نے آپ کو بجلی دینی تھی اس لیے جگہ دے دی آپ نے؟
وکیل پی ای سی ایچ ایس نے کہا کہ ہم نے قومی مفاد میں کے الیکٹرک کو نارمل ریٹس پر جگہ دی تھی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کس بات کا قومی مفاد، کے الیکٹرک کاروبار کررہا، کون سی عوامی خدمت کررہا ہے۔
وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ آپ کو محمودآباد اور پی ای سی ایچ ایس کے بارے میں اچھی طرح معلوم ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جی ہمیں معلوم ہے ہم سب کرکٹ کھیلتے رہے ہیں وہاں، لیکن گرین بیلٹ پر گرڈ اسٹیشن بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کے الیکٹرک والے پرائیویٹ لوگ ہیں پتا نہیں کہاں سے آئے ہیں، جتنے مرضی گرڈ اسٹیشن بنالیں لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوئی، لوگوں کو صرف دو دو، تین تین گھنٹے بجلی ملتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا ہمیں ایک ایک انچ کا پتا ہے کے الیکٹرک کے، جہاں گرڈ اسٹیشن بنائے گئے وہاں کے لوگوں سے پوچھیں وہاں بھی لوڈشیڈنگ ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا کے الیکٹرک کو گرڈ اسٹیشن ہٹانے کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیشنل گرڈ سے آپ کا معاہدہ ختم ہوگیا، گیس کے آپ لوگ پیسے نہیں دیتے، کے الیکٹرک لوگوں کو پریشان اور بلیک میل کرتی ہے، یہ نجی ادارہ ہے لوگوں کو ناک کان سے پکڑ کر گھسیٹ رہا ہے، کے الیکٹرک نے معاہدے کے تحت ایک واٹ کا بھی اضافہ نہیں کیا۔
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک نے سارے شہر سے کوپر کی تاریں ہٹاکر ایک دن میں بلین ڈالرز کمالیے، کراچی بھر میں اب ایلومینیم کی تاریں لگادی گئی ہیں جو لوڈ برداشت نہیں کرسکتیں، کے الیکٹرک یہاں صرف پیسہ بنارہی ہے، جو بجلی چوری ہوتی ہے اس کے پیسے بھی دیگر لوگوں سے وصول کرتے ہیں۔
جسٹس قاضی امین نے وکیل کے الیکٹرک سے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک گرڈ اسٹیشن کب ہٹائے گی؟ سادہ سی بات ہے آپ ایک نجی ادارہ ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کے الیکٹرک کس کی ہے کسی کو معلوم ہے ہی نہیں، شاید ان کے سی ای او کو پتا ہو، کے الیکٹرک بورڈز آف ڈائریکٹرز میں صرف یہی کہا جاتا ہے پیسہ پیسہ پیسہ۔
سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کے وکیل کو گرین بیلٹ پر بنا گرڈ اسٹیشن ہٹانے کے معاملے پر ہدایت لینے کے لیے کل تک کی مہلت دے دی۔