کراچی کا طائی کراٹے سینٹر اور اس کا زوال
ایم اے جناح روڈ پرانی نمائش نزد مزار قائد پر واقع کراچی گوون ایسوسی ایشن نے انیس سو پچیس میں کے جی اے گراؤنڈ کی بنیاد رکھی جس کے عقب میں جیکب لائنز کا علاقہ ہے۔ اس گراؤنڈ میں کرکٹ، فٹبال گراؤنڈ کے علاوہ دو عدد ٹینس کورٹس اور انڈور بیڈمنٹن کورٹ بھی تھا۔
اس گراؤنڈ کی اصل وجہ شہرت طائی کراٹے سینٹر تھا، جو 1971 میں گرینڈ ماسٹر اشرف طائی نے قائم کیا تھا۔ یہاں پر کئی مشہور شخصیات نے کراٹے کی تربیت حاصل کی تھی۔ کراچی کی دیگر تاریخی عمارتوں کی طرح اس کے جی اے گراؤنڈ کی بھی ایک تاریخی حثیت تھی اور یہ ورثہ بھی اب نہیں رہا، جو قیام پاکستان کے وقت سے پہلے اور بعد کے زمانے کا شاہد تھا۔ گرینڈ ماسٹر اشرف طائی نے پاکستان میں مارشل آرٹ کو متعارف کروایا۔ ابتدا میں اسے کوئی خاص حثیت نہ ملی، تاہم دنیا بھر میں مارشل آرٹ ہیرو بروس لی کی فلموں کو بھرپور شہرت ملنے کے بعد یہاں بھی ہر کوئی مارشل آرٹ سیکھنے کی کوشش کرنے لگا۔ گرینڈ ماسٹر اشرف طائی کا تعلق برما یعنی موجودہ میانمار سے ہے۔ پچیس مئی 1947 میں ان کا جنم ہوا۔ اشرف طائی نے 9 سال کی عمر میں کراٹے کی تربیت حاصل کی اور 16 سال کی عمر میں بلیک بیلٹ حاصل کرنے کے بعد میانمار میں مقامی ٹورنامنٹس کھیلتے رہے۔ جب وہ میانمار میں مارشل آرٹ کے ایڈوانس لیول پر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تو وہاں کے مارشل آرٹ کے قانون مطابق انہیں بدھ مت مذہب اختیار کرنا لازمی تھا۔ ان کے استاد "ماسٹر لی پھاو سن” نے انہیں کہا کہ اگر انہیں مزید آگے آنا ہے تو پھر انہیں دنیا کی لذتیں چھوڑنا پڑیں گی۔ اشرف طائی نے جواب میں کہا کہ میں مسلمان ہوں اور بدھ ازم اختیار نہیں کر سکتا۔
اشرف طائی میانمار چھوڑ کر اپنے خاندان کے ساتھ 1970 میں پاکستان آ گئے اور 1971 میں کے جی اے گراؤنڈ پر طائی انٹرنیشنل کراٹے سینٹر کی بنیاد رکھی۔ اس دور میں کراچی میں کراٹے کا نام و نشان بھی نہیں تھا مگر بروس لی کی فلموں کے بعد لوگوں کو کراٹے اور مارشل آرٹ کے بارے میں معلومات ملیں۔ اشرف طائی نے 1981 میں ٹوکیو میں ہونے والی مارشل آرٹ کے عالمی چیمپیئن شپ کے مقابلوں میں شرکت کی۔ ان کے پاس امریکہ کی شہریت بھی ہے۔ گرینڈ ماسٹر اشرف طائی نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاج کے طور پر میانمار کے قومی دن کی تقریب میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میانمار پرامن اور انسانیت دوست لوگوں کا ملک تھا، لیکن اب تو وہاں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کی انتہا ہو چکی ہے، اس لئے میں احتجاجاً قومی دن میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔
ایک اور واقعہ بھی اشرف طائی کی ذات سے منسوب ہے، جب انہوں نے 1983 میں جرمنی کے شہر میں ہونے والی ایک فائٹنگ میں میچ فکسنگ کی تھی اور ضمیر کے ہاتھوں مجبور ہو کر 34 سال بعد اس کا اعتراف کرلیا تھا۔ فصیلات کےمطابق کراٹے میں گرینڈ ماسٹر اشرف طائی کھیل میں کی گئی بے ایمانی سے ہار گئے تھے۔ چونتیس سال بعد اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے اشرف طائی نے قبول کیا کہ انہوں نے 1983 میں جرمنی کے ہاورڈ جیکسن کےخلاف فائٹ فکس کی تھی۔ گرینڈ ماسٹر اشرف طائی نے میچ فکسنگ کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مارشل آرٹس میں بہت فکسنگ ہوتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا وہ جو میچ جان بوجھ کر ہارے تھے وہ نا تو ٹائٹل فائٹ تھی نہ ہی اس مقابلے کا تعلق پاکستان سے تھا۔ آج کل وہ مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، جس کی وجہ ایم اے جناح روڈ پر جاری ترقیاتی کام اور دو برس سے جاری کورونا کی وبا ہے۔