پرویز ہود بھائی حجاب لینے والی خواتین سے معافی مانگیں!
حجاب لینا یا نہ لینا، پردہ کرنا یا نہ کرنا عورت کی اپنی مرضی پر منحصر ہے۔ آپ اسے زبردستی نہ تو حجاب یا پردہ کرواسکتے ہیں اور نہ ہی ایسا کرنے سے روک سکتے ہیں، لیکن جس طرح آپ حجاب نہ لینے والی عورت کا احترام چاہتے ہیں بالکل اسی طرح آپ پر حجاب لینے والی خاتون کا احترام بھی لازمی ہے، نہ کہ آپ اس کو نفرت آمیز انداز میں ایبنارمل کہہ دیں۔
شدت پسندی خواہ مذہبی ہو یا لادینی، دونوں صورتوں میں بدترین ہے۔ ہمیں اس بات سے بھی کوئی غرض نہیں کہ حجاب لینے سے عورت کو کیا تحفظات ملتے ہیں یا حجاب نہ لینے سے کیا مسائل پیش آسکتے ہیں، لیکن بحیثیت مسلمان ہم قران کی اس آیت سے انکار نہیں کرسکتے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ملسمان خواتین کو پردے اور یہاں تک کہ مردوں کو خواتین کی موجودگی میں اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے۔ قرآن مجید میں پردے سے متعلق متعدد مقامات پر مختلف آیاد موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید فرقان حمید میں فرماتا ہے:
پردہ اور حجاب خالصتاً مسلمان خواتین کا مسئلہ ہے لیکن جب ایک غیر مسلم مرد بڑھ بڑھ کر سر عام الیکٹرونک میڈیا کے چینلز پر آنکھیں غصے میں پھاڑ پھاڑ کر منہ سے جھاگ اڑاتے ہوئے انتہائ حقارت آمیز انداز میں حجاب اور پردے کی شدید ترین مخالفت کرے اور انتہا یہ کہ وہ اس ملک میں حجاب لینے والی خواتین کو ایبنارمل قرار دے دے، جہاں کی 50% سے زیادہ خواتین حجاب کرتی ہیں تو پھر یہ سراسر حجاب کرنے والی مسلمان خواتین کی بد ترین توہین ہے۔ یہ کھلم کھلا قرانی احکام کی تضحیک ہے۔ اب یہ مسلمان مرد و خواتین پر منحصر ہے کہ ان کے نزدیک اللہ کا کلام اور احکامات نبوی ﷺ زیادہ اہمیت رکھتے ہیں یا پرویز ہود بھائی کی پسند اور ناپسند۔
کیا مسلمانوں کو دوسرے تمام مذاہب کا احترام کرنے کی تلقین کرنے والے پرویز ہود بھائی کو اسلامی احکامات کا احترام نہیں کرنا چاہئے؟ پرویز ہود بھائ فزکس کے استاد ہیں اور وہ بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہر ایکشن کا ری ایکشن ہوتا ہے۔ ایکشن جتنا زیادہ تیز اور طاقتور ہوگا اس کا ری ایکشن بھی ویسا ہی بھرپور ہوگا۔ کیا پرویز ہود بھائ کو اپنے بیان کی شدت اور طاقت کا احساس ہے؟