چین کا بڑا سنگ میل، دوشہروں میں کوانٹم ڈیٹا رابطے کا کامیاب تجربہ
بیجنگ: چین نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک بڑا سنگ میل عبور کیا ہے، چینی سائنس دانوں نے دو شہروں کے درمیان انتہائی محفوظ کوانٹم رابطے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یہ دونوں شہر ایک دوسرے سے 511 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ تاہم اس کے درمیان ایک روایتی ریلے سسٹم موجود تھا۔ تاہم آگے چل کر یہ ایک محفوظ کوانٹم نیٹ ورک کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔
اس عمل کو کوانٹم میکانیات کی ایک خاصیت یعنی کوانٹم الجھاؤ (اینٹینگلمنٹ) کی بدولت انجام دیا گیا ہے۔ اس میں دو ذرات فاصلے پر رہتے ہوئے بھی ایک دوسرے پر اثرانداز ہوتے ہیں یعنی جب ایک ذرے کی کیفیت معلوم کرلی جاتی ہے تو دوسرے ذرے کے خواص کا پتا چلانا آسان ہوجاتا ہے۔
تجربے میں جب روشنی کے دو ذرات یعنی فوٹون کو کوانٹم الجھاؤ سے گزارا جاتا ہے تو کوانٹم انکرپشن یعنی کوانٹم خفیہ سازی کا عمل واقع ہوتا ہے۔ اس طرح انتہائی خفیہ اور محفوظ معلومات طویل فاصلے تک بھیجی جاسکتی ہیں۔ اس ضمن میں کئی ماہ قبل چینی ماہرین دو ڈرون سے سادہ کوانٹم معلومات کا تبادلہ کراچکے ہیں۔
اس طرح کوانٹم سطح پر محفوظ ’کیز‘ وضع کی جاسکتی ہیں۔ اب یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنس دانوں نے ایک کیبل کی بدولت طویل فاصلے تک کوانٹم رابطے کا تجربہ کیا ہے۔ اس میں درمیان میں کئی مراحل ہیں لیکن وہ ڈیٹا کو نہیں پڑھتے اور نہ ہی راز فاش کرتے ہیں۔
فائبر آپٹک تار کے دونوں جانب لیزرسے فوٹون بھیجے گئے۔ ان ذرات کی کیفیات(فیز) رینڈم تھے یعنی ان کی موجی حرکات میں نشیب بھی تھے اور فراز بھی۔ جب درمیانی راہ میں ایک فوٹون کا جوڑا اپنے سے یکساں فیز کے ذرات سے ملا تو سسٹم نے فوری طور پر بھیجنے اور وصول کرنے والے کو روایتی ڈیٹا لنک سے خبردار کیا۔
چونکہ ہر کنارے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کیا بھیجا گیا اور کیا وصول کیا جارہا ہے یا ایک ذرہ دوسرے سے میچ کررہا ہے یا نہیں، تو ماہرین اس عمل سے کوانٹم کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ اب اس کے ذریعے ڈیٹا کو خفیہ کیا جاسکتا ہے خواہ اسے روایتی نیٹ ورک سے ہی کیوں نہ بھیجا گیا ہو۔ اس دوران درمیان میں سے کوئی بھی ڈیٹا شناخت نہیں کرسکتا۔
حال ہی میں کیمبرج میں توشیبا یورپ نے بھی عین اسی ٹیکنالوجی سے 600 کلومیٹر فاصلے پر کوانٹم معلومات کا تبادلہ کیا ہے لیکن سارا سامان ایک ہی جگہ رکھا گیا تھا۔ تاہم چینی ٹٰیم نے حقیقی طور پر دو شہروں کے درمیان 511 کلومیٹر دور کوانٹم معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ اس کے لیے جینان اور چنگ ڈاؤ کا انتخاب کیا گیا ہے جبکہ مرکزی ریسور مزان شہر میں نصب تھا۔
تاہم کیمبرج تجربے کے ماہرین نے چینی کاوش کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران کوانٹم تبادلے میں درجہ حرارت اور دیگر بیرونی عوامل کے باوجود سینکڑوں کلومیٹر دور معلومات کا تبادلہ کرانا بہت اہم کارنامہ ہے۔