غزہ پر اسرائیل کی دوسرے روز بھی بم باری، شہدا کی تعداد 43 ہوگئی
غزہ: آج دوسرے روز بھی اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بم باری جاری رکھی، جس سے شہید ہونے والوں کی تعداد 43 ہوگئی، جن میں حاملہ خاتون سمیت 13 بچے شامل ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے آج دوسرے روز بھی غزہ پر وحشیانہ بم باری کی، جس سے کئی رہائشی عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں۔ عمارتوں کے ملبے تلے درجنوں خاندان دب گئے۔
دو دن سے جاری اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد 13 بچوں اور 3 خواتین سمیت 43 ہوگئی جب کہ 300 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں اور شہر کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے۔
غزہ کے شہر تل الهوا میں بھی اسرائیلی راکٹ ایک گھر سے ٹکراگیا جس سے حاملہ خاتون اپنے شوہر اور 5 سالہ بیٹے سمیت شہید ہوگئیں۔ ان راکٹ حملوں سے غزہ میں بڑی تباہی مچ گئی اور ہر طرف دل خراش مناظر ہیں۔
ادھر حماس نے بھی اسرائیل پر جوابی راکٹ برسائے اور اشکیلون میں اسرائیل کی تیل کی پائپ لائن تباہ کردی، جس کے نتیجے میں 5 اسرائیلی ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہوگئے۔ حماس نے اسرائیل پر 100 سے زائد جوابی حملوں کو 13 منزلہ رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے کا جواب قرار دیا۔
اسرائیل کے شہر لُد میں یہودی شہری نے 25 سالہ عرب شہری کو قتل کردیا جس پر ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور مشتعل افراد نے یہودیوں کی ایک عبادت گاہ سیناگوگ کو نذرآتش کردیا۔ کئی دکانیں اور گاڑیوں کو بھی آگ لگادی گئی جس کے بعد لُد میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ 13 منزلہ عمارت حماس کے زیر انتظام جہاں سے اسرائیل پر راکٹ داغے جاتے تھے جن میں اسرائیلی بچے بھی ہلاک ہوئے۔ شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر مزید دستے بھیجنے کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع پہلے ہی 5 ہزار ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے کا حکم دے چکے ہیں۔
اسرائیل نے بنیادی حقوق اور مذہبی آزادی کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے جمعۃ الوداع کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے لیے آنے والوں فلسطینیوں پر طاقت کا استعمال کیا۔ 27 ویں شب کو بھی اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو عبادت سے روکنے کی کوشش کی، جس پر جھڑپ پوئی اور کئی فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
مسلح اسرائیلی فوجیوں نے نہ صرف عبادت سے روکا بلکہ احتجاج کرنے پر نہتے اور پُرامن فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔ اس موقع پر دنیا نے عزم و ہمت کی ایک نئی داستان رقم ہوتے دیکھی جب فلسطینی کسی خوف اور دباؤ کے بغیر مسکراتے ہوئے گرفتاریاں دیتے رہے۔
مشرقی بیت المقدس کے اہم علاقے شیخ جراح میں فلسطینی املاک کو تباہ اور فلسطینوں کو بے دخل کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کئی دن سے حالات کشیدہ ہیں۔ سیکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
اس علاقے میں اسرائیل کی عدالت عظمیٰ نے ایک یہودی آبادکار تنظیم کے حق میں حکم جاری کیا تھا جس سے انہیں فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا اختیار مل گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف 70 سے زیادہ افراد نے اپیل دائر کی تھی جس پر پیر کو سماعت ہونی تھی لیکن عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔
فلسطین کی جدوجہد آزادی کی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مقدس مقام مسجد الاقصیٰ میں نہ صرف عبادت سے روکا بلکہ وہاں آگ بھی لگائی جب کہ شیخ جراح میں فلسطینوں کو غیر قانونی طور پر ان کے گھروں سے بے دخل کیا جارہا ہے جس کا اسرائیل کو جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ غزہ کا کنٹرول 2007 سے جدوجہد آزادی فلسطین کی تحریک حماس کے پاس ہے اور تب سے تین بار جنگیں ہوچکی ہیں اور جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔