عمران خان: جہدِ مسلسل سے عبارت سفرِ زیست!
وزیراعظم عمران خان اور خاتون اوّل بشریٰ بی بی کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ اس پر نہ صرف پاکستان کے عوام اور اُن کے مداح بلکہ دُنیا بھر سے سربراہان مملکت اور اہم شخصیات اُن کی صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کررہی ہیں۔ ان شاء اللہ وزیراعظم اور خاتونِ اوّل جلد اس وائرس کو شکست دے کر صحت یاب ہوجائیں گے۔وزیراعظم عمران خان کی زندگی پر طائرانہ نگاہ ڈالی جائے تو وہ جہدِ مسلسل سے عبارت نظر آتی ہے۔ اُن کی پوری زیست کڑی محنت، جدوجہد سے مزّین ہے۔ اُنہوں نے قومی کرکٹ ٹیم کو اپنی کپتانی کے دور میں نہ صرف فتح کی راہ پر گامزن کیا، بلکہ کئی بڑی بڑی کامیابیاں بھی حاصل کیں۔ اُن ہی کی قیادت میں پاکستان ون ڈے کرکٹ کا واحد ورلڈکپ 1992 میں جیتنے میں کامیاب ہوا تھا۔
عوامی خدمت کی خاطر کینسر ہسپتال بنانے کی ٹھانی تو اس کے لیے شب و روز ایک کردیے۔ ہسپتال کی تعمیر کے لیے بھرپور طریقے سے کوشاں رہے۔ لوگ کہتے تھے کہ عمران خان کا یہ خواب بہ مشکل شرمندہئ تعبیر ہوسکے گا، لیکن جب نیت صاف ہو اور عوام کی خدمت کا جذبہ دل میں موجزن ہو تو راہ میں آنے والی بڑی بڑی رُکاوٹیں دُور ہوجاتی ہیں۔ اس معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا اور پھر دُنیا نے دیکھا کہ شوکت خانم ہسپتال کی صورت اس خواب نے حقیقت کا روپ دھارا، جہاں دو عشروں سے زائد عرصے سے خلق خدا کی خدمت کی عظیم نظیریں قائم ہورہی ہیں، وہ غریب جو علاج کی سکت نہیں رکھتے، وہ مفت عالمی معیار کی سہولتیں حاصل کررہے ہیں اور بیماری کو شکست دے کر روبہ صحت ہورہے ہیں۔ کتنے ہی ہاتھ خان صاحب کی صحت اور درازی عمر کے لیے دعاؤں کی خاطر اُٹھتے ہوں گے۔ اسی پر بس نہ کیا، نمل یونیورسٹی ایسی عالمی معیار کی جامعہ بنائی، جہاں سے بے شمار طلبہ و طالبات اکتساب فیض کررہے ہیں۔ ایک ایسا ملک جہاں ماضی میں کبھی بھی تعلیم و صحت حکومتوں کی ترجیحات میں شامل نہیں رہے، ان شعبوں میں بہتری کی خاطر خان صاحب کے ادارے برسہا برس سے مصروفِ عمل ہیں۔
وطن عزیز کو پچھلے کئی برس سے لٹیرے دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف عمل ہیں۔ اس کی وجہ سے ملک و قوم کو انتہائی نامساعد حالات کا سامنا رہا۔ عرصہئ دراز سے کرپٹ مافیا اقتدار پر قابض رہا، انہوں نے دُنیا کے مختلف ملکوں میں اپنی عالی شان جائیدادیں قائم کر رکھی تھیں، یہ اور ان کی اولادیں عیش و عشرت کی زندگی بسر کررہے تھے جب کہ پاکستان کے غریب شہری مسائل در مسائل کی لپیٹ میں گھٹ گھٹ کر عذاب زیست گزار رہے تھے۔ عمران خان کو یہ امر کسی طور گوارا نہ تھا کہ غریب عوام یوں مصائب و آلام میں رہیں اور اُن کے لٹیرے دُنیا کی تمام آسائشوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں، اس لیے اُنہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور سیاست کو حقیقی معنوں میں عوامی فلاح و بہبود اور خدمت کے معنی عطا کرنے کے لیے 22 سال تک تسلسل سے سیاسی جدوجہد جاری رکھی۔ اُنہوں نے سیاست شروع کی تو لوگ طرح طرح کے طعنے دیتے، عمران خان نے اُن باتوں پر ذرا بھی توجہ نہ دی، اپنے مشن پر گامزن رہے۔ اس دوران بہت سے ساتھی ساتھ چھوڑ گئے، مگر وہ رُکے نہیں، وہ تھکے نہیں، وہ جھکے نہیں۔
عوام بھی پچھلے کئی برس سے بار بار آزمائے ہوؤں سے تنگ آچکے تھے، اس لیے انہوں نے 2018 کے انتخابات میں عمران خان اور اُن کی جماعت پر اعتبار کیا۔ خان صاحب کو برسہا برس کی سیاسی جدوجہد کا ثمر کامیابی کی صورت ملا اور اب وہ بہ حیثیت وزیراعظم ملک کو بہتر سمت پر گامزن کرنے کے لیے دن رات کڑی ریاضتیں اور محنتیں کررہے ہیں۔ وہ سابق حکومتوں کے غلط اقدام کی تصحیح میں مصروفِ عمل ہیں، جنہوں نے مصنوعی طریقوں اور اقدامات سے واہ واہ ضرور سمیٹی، لیکن وہ عوام کی خاطر حقیقی مسیحا ثابت نہ ہوسکے، بلکہ اُنہیں مزید مسائل کی دلدل میں دھنسانے کا باعث ضرور بنے، اُن کی توجہ اپنی تجوریاں بھرنے پر مرکوز رہی، عوامی مصائب و آلام سے اُنہیں کوئی سروکار نہ تھا، ان کی غفلت اور لاپروائی سے چھوٹے چھوٹے مسائل بڑھ کر آج خاصے بڑے ہوچکے اور فوری حل نہیں ہوسکتے، ان کے تدارک میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔ عمران خان ایسے کرپٹ عناصر کی راہ میں حائل سب سے بڑی رُکاوٹ ہیں۔ اس لیے تمام بدعنوان مل کر اُن کی حکومت کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروفِ عمل ہیں، ایسے لوگوں کے نامُرادی ہی ہاتھ آئے گی۔ وزیراعظم عمران خان انہیں ایک نہ ایک دن ضرور کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔
بلاشبہ قوم اس وقت بدترین گرانی کی لپیٹ میں ہیں، وزیراعظم کو اس کا ادراک بھی ہے، اس حوالے سے وہ بارہا اظہارِ خیال کرچکے۔ انہوں نے اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ اُن کی نیت صاف ہے اور قوم کی خدمت کا جذبہ اُن میں راسخ ہے، لہٰذا رب کریم بھی اس مقصد میں اُن کی مدد فرمائے گا اور قوم اُن کے اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی کے عفریت سمیت تمام مسائل سے نجات حاصل کرلے گی۔ ملکی ترقی، خوش حالی کا سفر درست سمت پر چل پڑا ہے، کامیابی جلد مقدر بنے گی۔