منی لانڈرنگ ریفرنس، حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور
لاہور: عدالت عالیہ نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔
جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی۔
نیب پراسیکیوٹر سید فیصل رضا بخاری نے حمزہ شہباز کے مربوط نیٹ ورک کا چارٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز ناصرف بے نامی دار ہے بلکہ ملزم نے شریک ملزمان کی معاونت بھی کی، وہ منی لانڈرنگ میں سہولت کار، ساتھی اور فائدہ حاصل کرنے والا بھی ہے، اس نے منی لانڈرنگ کے لیے مربوط نیٹ ورک بنا رکھا تھا۔
پراسیکیوٹر نے حمزہ شہباز اور ان کے بے نامی داروں کا منی لانڈرنگ نیٹ ورک عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ کے لیے 5/6 افراد کے ہاتھوں سے رقم ہوکر حمزہ شہباز کے قریبی افراد کے اکاؤنٹس میں جاتی تھی، وقار ٹریڈنگ، ہارون یوسف ٹریڈنگ اور دیگر کمپنیاں سلمان شہباز کی کمپنیاں ہیں جس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی، پاپڑ والے اور 23 لوگوں کے شناختی کارڈ استعمال کرکے منی لانڈرنگ کی گئی، پاپڑ والا اور دیگر لوگ کہتے ہیں کہ ان کا کبھی پاسپورٹ ہی نہیں بنا اور ہم کبھی بیرون ملک ہی نہیں گئے، منظور احمد پاپڑ والے کے نام پر لاکھوں روپے کی جعلی ٹی ٹیز لگائی گئیں، آفتاب احمد، یاسر مشتاق، مشتاق چینی اور شاہد محمود وعدہ معاف گواہ ہیں۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ حمزہ دو سال سے قید ہیں، تین سال بعد اگر بری ہوکر نکلیں گے تب نیب کیا کرے گا، بریت کے بعد کون حساب دے گا؟ اگر وقت پر ٹرائل مکمل نہیں ہوتا تو ضمانت ان کا حق ہے۔
ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد دس دس لاکھ روپے کے دو مچلکے کے عوض حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرلی۔