عوامی احتجاج پر منگولیا کے وزیراعظم مستعفی
اولان باتور: حکومت مخالف شدید احتجاج اور پُرتشدد مظاہروں کے بعد منگولیا کے وزیراعظم خورلس اوکھنا نے کورونا وبا پر قابو پانے پر ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق منگولیا میں کورونا وبا بے قابو ہونے پر پارلیمنٹ کے سامنے سیکڑوں مظاہرین کا حکومت کے خلاف احتجاج رنگ لے آیا۔ عوامی مطالبے کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے منگولیا کے وزیراعظم خورلس اوکھنا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
یہ مظاہرے ایک خاتون اور ان کے نومولود کے ساتھ قرنطینہ سینٹر میں غیر انسانی سلوک کے خلاف ہورہے تھے۔ خاتون میں کورونا کی تصدیق کی ہوئی تھی اور وہ نومولود کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتی تھیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ منفی 25 درجہ حرارت کی رات میں اسپتال کے گائنی وارڈ کے لباس اور پاؤں میں پلاسٹک پہنے ایک خاتون کو ان کے بچے کے ساتھ زبردستی قرنطینہ سینٹر منتقل کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماں کو اس وقت گائنی وارڈ سے نکالا گیا جب بچے کی ولادت کو محض چند گھنٹے ہی ہوئے تھے اور وہ بچے کو دودھ پلا رہی تھیں۔ اسپتال سے قرنطینہ سینٹر منتقلی کے دوران اہلکار ماں اور بچے کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے مرتکب ہوتے ہیں۔
ویڈیو وائرل ہوتے ہی ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس پر نائب وزیراعظم اور وزیر صحت سمیت محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام بھی مستعفی ہوگئے تھے تاہم مظاہرین نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
مستعفی وزیراعظم خورلس اوکھنا نے ایک بیان میں کہا کہ عوامی مطالبے کو منظور کرتے ہوئے اپنی غلطی تسلیم کرتا ہوں، مجھے ذمے داری خود قبول کرنی چاہیے تھی اور اب پارلیمنٹ کو عوامی امنگوں کا احترام کرتے ہوئے میرا استعفیٰ قبول کرلینا چاہیے۔