پی ٹی آئی رہنما بلال غفار کا سندھ 2021 کے بجٹ پر تحفظات کا اظہار

کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں صوبے میں 3 ماہ میں ٹیکس کلیکشن کے لیے کونسی جادو کی چھڑی استعمال کریں گے، رکن سندھ اسمبلی بلال غفار

وزیر اعلیٰ سندھ کی سادگی میں آپریٹنگ ایکسپنس 2021 55 ارب سے 122 ارب تک کیسے ہوگئے؟ بلال غفار

مراد علی شاہ سادگی کی باتیں نہ ہی کیا کریں تو بہتر ہوگا یہ سادگی ناقابل سمجھ ہے، بلال غفار

کراچی (22 جون) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء و رکن سندھ اسمبلی بلال غفار نے سندھ اسمبلی میں وڈیو لنک کے ذریعے اپنے اظہار خیال میں سندھ کے 2020-21 کے بجٹ میں آپریٹنگ ایکسپنس کی رقم پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا تقریر میں رکن سندھ اسمبلی نے کہا کہ آج بجٹ پر میری تیسری تقریر ہے بجٹ اعدادوشمار کا ایک کھیل ہے پیپلز پارٹی اپنی 12سالہ حکمرانی میں کارکردگی کے اعتبار سے مکمل ناکام ہوگئی ہے پانی،سیوریج،ٹرانسپورٹ اور تمام سہولیات فراہم کرنے میں پیپلز پارٹی مکمل ناکام ہوگئی ہے۔

پیپلز پارٹی نے اپنی 9 ماہ کی کارکردگی پر وفاقی حکومت کو الزام دیا وفاقی حکومت نے 58 فیصد این ایف سی 3 کواٹرز میں صوبائی حکومت کو دیا انہوں نے کہا کہ صوبہ کا ریونیو 9 ماہ میں صرف 44 فیصد جمع ہوا صوبائی حکومت 9 ماہ میں 44 فیصد جمع کرسکی، 3 ماہ میں 100 فیصد ریونیو کیسے جمع کریگی ؟؟

وزیر اعلیٰ اس ہاؤس کو بتائیں ٹیکس کلیکشن کے لیے کونسی جادو کی چھڑی استعمال کریں گے ڈائریکٹ ریونیو میں سندھ حکومت کا ٹیکس حدف 29 ارب تھامگر 9 ماہ میں سندھ حکومت نے صرف 5 ارب روپے ٹیکس جمع کیا وزیر اعلیٰ ہمیشہ سیلز ٹیکس کی بات کرتے ہیں کہ ہم سیلز ٹیکس میں دوسرے صوبوں سے آگے ہیں سیلز ٹیکس کا سالانہ 135 ارب روپے حدف تھا مگر 9 ماہ میں صرف 73 ارب روپے جمع کیا گیا یہ تمام اعدادوشمار کووڈ وباء سے پہلے کے ہیں یہ حقائق سندھ حکومت کی کارکردگی کے ہیں جو عوام کے سامنے لائیں ہیں۔

سیلز ٹیکس ان سروسز 9 ماہ میں صرف 50 فیصد ہی جمع کرسکے9 ماہ میں ٹارگٹ تھا 254 ارب مگر سندھ حکومت نے104 ارب ہی جمع کیا یہ اعداد وشمار ہمارے نہیں بجٹ کی کتابوں کے ہیں ڈائریکٹ ٹیکسز کلیکشن میں 17 ارب ان ڈائریکٹ ٹیکسز 35 اور دوسرے ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں 10 ارب کی کمی ہے پراپرٹی ٹیکس صرف 21 فصدم جمع کیا گیا لینڈ ریونیو میں صرف 22 فیصد ٹیکس صوبہ سے جمع کیا ایگریکلچر میں 2.2 بلین جمع کرنے تھے لیکن 9ماہ میں 54 کڑور ٹیکس جمع کیا جو کہ صرف 24 فیصد بنتا ہے پراپرٹی ٹیکس،لینڈ ریونیو، پروفیشنل ٹیکس، ایگریکلچر جمع کرنے میں سندھ حکومت ناکام ہوگئی وزیر اعلیٰ بجٹ کے نمبرز کو آگے پیچھے کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔

بجٹ کی کتابیں حقائق پر مبنی ہیں 56 فیصد ٹیکس صوبہ سے اگلے 3 ماہ میں جمع کرنے ہیں سندھ حکومت بتائے کہ کیسے ٹیکس کلیکشن کیا جائگا مراد علی شاہ اس ہاؤس کو بتائیں کہ کیسے جمع کیا جائیگا یہ ٹیکس این ایف سی کی بات کرنے والے جان لیں کہ این ایف سی کا کوئی ایکزٹ نمبر نہیں ہوتا این ایف سی ایک پرسنڈیج کے مطابق تمام صوبوں کو دیا جاتا ہےسندھ حکومت سندھ کے عوام کو وفاق کے خلاف غلط تاثر دیتے ہیں۔

نیو ڈویلپمنٹ اسکیمز کے لیے صرف 1 فیصد خرچ کیا گیا، ہم 2021 کے 1201 ارب کا بجٹ میں حیران ہیں ،2020-21 کے بجٹ میں ریونیو اکسپنڈیچر 968 ارب روپے حکومت کو چلانے کے لیے اخراجات کی مد میں رکھے گئے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ اپنی تقریر میں سادگی کے گن گاتے ہیں413 ارب روپے صرف سرکاری ملازمین کے اخراجات ہیں اور 145 ارب مزید ملازمین کے بینفٹس ہی اتنی ہائی پرسنڈیج رکھنے کہ باوجود میرا سوال ہے ہاؤس سے کیا ہماری سروسز میں کوئی مثبت کارکردگی نظر آئی ہے کیا ادارے پرفیکٹ کام کررہے ہیں،کیا ہم نے گڈ گورننس دیکھی آپریٹنگ ایکسپنس جو پچھلے دو سالوں میں 55ارب تھے پھر 74 اور اس سال 122 ارب رکھے گئے۔

یہ کونسی وزیر اعلیٰ سندھ کی سادگی ہے دو سال میں سندھ حکومت کے آپریٹنگ ایکسپنس 100 فیصد سے زیادہ بڑھ گئےمراد علی شاہ سادگی کی باتیں نہ ہی کیا کریں تو بہتر ہوگا یہ سادگی ناقابل سمجھ ہے 54 ارب سے 122 ارب تک آپریٹنگ ایکسپنس کیسے ہوگئے آپریٹنگ ایکسپنس کے 122 ارب میں سے72 ارب جنرل ایکسپنڈیچر کے لیے جبکہ 37 ارب یوٹیلیٹی ایکسپنڈیچرز کی مد میں رکھیں ہیں میں مطالبہ کرتا ہوں کہ آپریٹنگ ایکسپنس کی رقم پر نظرثانی کی جائے آپریٹنگ ایکسپنس کے اخراجات میں کمی لائی جائے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔