پاکستان کو بچا لیں

نازیہ علی

وائس آف سندھ۔۔۔پاکستان کو ترقی اور علم و آگہی میں سب سے آگے دیکھنے کی خواشمند۔
اب پاکستان کو تجربہ گاہ نہیں بنے دینگے۔جو آئے اپنا تجربہ کرے اور خود کو اربوں پتی بنا کر، ملک کو قرضدار کرے اور چلا جائے۔
پاکستان۔۔۔۔تہتر سال۔۔۔بچہ بچہ قرضدار
پا کستان۔۔۔تہتر سال۔۔۔۔ہر ادارہ تباہ و برباد
پاکستان۔۔۔۔تہتر سال۔۔۔اب بھی آدھی سے زیادہ آبادی بے روزگار
پاکستان۔۔۔۔تہتر سال۔۔۔لاقانونیت کی بھر مار
پاکستان۔۔۔تہتر سال۔۔۔۔پارلیمنٹ اور لڑائیاں
پاکستان۔۔۔تہتر سال۔۔۔چھ کروڑ طالب علم اچھی تعلیم سے محروم
پاکستان۔،۔۔تہتر سال۔۔۔میرا سندھی،پنجابی،اردو،بلوچی،پٹھان نوجوان سیاسی پارٹیوں اور بے روزگاری کی وجہ سے کرائم اور موت کی آغوش میں چلاگیا۔
پاکستان۔۔۔تہتر سال۔۔۔جدید دنیا اور ہم غریب۔
! خیر اور بہت کچھ

انسان کی گفتگو سے اسکا اخلاق، حسب نسب اور اسکے کاموں سےاسکی قدرو منزلت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ سیاسی تنظیموں کے بھائیوں اپنی اہمیت اور قیمت خود سوچو۔ حالانکہ قراد داد لکھتے وقت سب سے پہلے یہ بات لکھی گئی کہ مستحق کا سب سے پہلے حق دیا جائے۔ مگر افسوس بیوروکریٹ اور منسٹرز نے تو بےنظیر انکم سپورٹ کے پیسے تک نہ چھوڑے۔ کیا کیا آپکی جماعتوں نے اقتدار میں آکر؟ ہم نے کہا تو شکایت ہوگی۔
میں پاکستان کی بیٹی ہوں
اب آئیے ریسرچ پر
غور طلب۔ پڑھنے کے بعد سوچنا ضرور۔ہم کہاں کھڑے ہیں۔
کورونا جیسے آیا ھے ویسے ھی چلا جائے گا۔
اگے کا سوچو،
بڑی سیاسی تنظیمیں پی پی اور ن لیگ۔۔۔،اقتداروں کے مالک
نواز شریف اور زرداری تو اب عمر کے اس حصے میں ہیں کہ آنا مشکل مگر مریم اور بلاول تو ہیں۔اقتدار کے لیے انکے حامی چاہتے ہیں وہ اقتدار میں آئے تو اچھی بات ہے مگر آے ذرا آئینہ تو دیکھے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ جس سے لڑرھے ہو یا جس سے کمپیٹیشن ہو، اسکو کمزور نہیں سمجھنا چاہیے اور دوسرا اس بات کا علم ہونا لازمی ہے کہی اسکے پاس جی تھری ہے اور آپ چاقو لے کر تو نہیں کھڑے۔جو اب تک ہوا ہے۔
ارے پریشان نہ ہو یہ مثال دینے کا مقصد ہے کہ پاکستان بامقابلہ بھارت
اور پاکستان ترقی بامقابلہ یورپی یونین،سپر پاور،جنوبی ایشیاء، ساوتھ ایشیاء سب سے بڑھ کر چین سپر پاور بننے جارہا ہے ترقی یافتہ اور ہم اسکے دوست ہوکر ترقی پزیر آف غفلت کی انتہا۔ کھبی نہیں سوچا کہ دوست کے ساتھ تو قدم ملاکر چلتے ہیں۔ اگر میں اقتدار میں ہوتی تو چین کی پالیسوں پر عمل کرتی اور کم از کم قرضہ سے اپنے وطن کو آزاد کرتی اور اپنے ملک کے نوجوان کو بے روز گاری سے بچاتی۔ چین دنیا بھر میں اپنے نوجوانوں کو ریسرچ کرنے یونیورسٹیوں میں بھیج رہا ہے۔

Bilawal as compare
1_Russia…Vladimir putin
2_Itly……Sergio Mattareella
3_Faranc….Emmanuel
4_Iran….Hassan Rohani
5_Narway…..Ermasolberg
6_Denmark….Mettefreder
I. ksen
7_china…xi_jin_ping
اور بہت ہیں۔اب آجاے مریم نواز
بامقابلہ
1_New zealand…Jacinda
Ardern
2_Germany….Angela Merkel
اور بہت سی لیڈرز ہیں
اپ ان سب کو سرچ کرکے انکے کام انکے ملک کی ترقی اور انکا قابلیت کا پیمانہ جج کریں۔برا نہ مانے ایک ڈریس خریدنے کے لیے تو سب سے اچھی شاپ دیکھتے ہیں۔ایک وقت کا کھانا کھانے کے لیے سب سے اچھی ذائقہ والی جگہ دیکھتے ہیں۔تو پاکستان کے خاطر زرا دیکھے دنیا کی قیادت انکے کام اور انکی خوشحالی۔سیا سی پارٹیوں کاآپس میں تنقید کرنا کوئ قابلیت کا پیمانہ نہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہیں کہ انکے جو منسٹر ز ہیں وہ تو اس قابل نہیں کہ حکومت چلائیں۔ان لوگوں نے تو ملک کو قرضہ میں ڈبودیا۔۔۔۔۔۔مگر پارٹیوں کے حامیوں سے معصوم سوال ہے کہ ان لیڈروں کے مقابلہ کا بندہ لاو کیونکہ ان ساتھ دہائیوں میں ان لوگوں نے آپس کی لڑائ میں قوم کو الجھاکر رکھا مگر یہ کیوں نہیں بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک کیسے آگے نہیں بلکہ بہت آگے نکل گے؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسری عالمی جنگ کے بعد تو جاپان،جرمنی،فرانس،سویت یونیین اور دیگر ممالک تو خود تباہ تھے۔تو ایسا کیا ہوا کہ وہ ترقی کے میدان میں آگے چلے گے۔
اور ہم پھنستے چلے گئے۔آئ ایم ایف،ورلڈ بینک،ایشیائ بنک،ایف ٹی ایف کے چکروں میں۔
کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ایسا نہیں ہوتا جیسا ہوا پاکستان کے ساتھ کہ قائد اعظم نے بھارت کے حلق سے پاکستان نکال لیا انگریز بھی دیکھتے رہ گےاور آپ سب نے کیا کیاآپس کی جنگ میں تیرا میرا پاکستان کو اتنا۔پیھچےکردیا۔۔۔۔۔۔۔میں کیسے مانوں کہ یہ سب سچے ہیں۔سب امیر ترین اور میرا پیارا وطن قرضوں میں ڈوبتا چلا گیااور عوام روٹی ،کپڑا ،مکان میں الجھ کر رہ گی۔اف میرے خدا یہ کیا کیا ان ظالموں نے میرے وطن کے ساتھ کہ بھارت ہر وقت جنگ کے چکر میں رہتا ہے اور ان حکومت میں جو سیاسی پارٹیاں آئیں وہ بین الاقوامی دنیا میں میرے وطن کی سالمیت کو سودا کر کے اپنے بنک بیلنس بناتی رہی۔

پاکستان اگر آج پاکستان اتنا قرضدار نہ ہوتا تو اللہ پاک کی قسم کشمیر کی حالت کچھ اور ہوتی۔سمجھنے والے میری اس بات کو سمجھے گے۔
فوج فوج کا رونا روتے ہیں اگر فوج نہ ہوتی اتنا مضبوط تو پاکستان خدونخواستہ ؟؟؟ میرے اللہ آج کورونا آیا تو پتہ
چلا کہ ہمارے پیارے وطن کے بچوں کی گنتی تک نہیں کہ گی کہ برے وقت پر انکو ایک روٹی انکے گھر پہنچا دی جاے۔
کوئ برا نہ مانے برائے کرم یہ میں بہت سچی نیت کے ساتھ لکھ رہی کیونکہ میں نے کوریج کے دوران بہت بری حالتوں والی عوام دیکھی۔ اب پاکستان کو آپس کی لڑای کا آکھاڑا نہیں بنے دینا ہے۔ جس کو لڑنا ہے وہ باہر ملک جاے جیسے عیش کرنے اور علاج کرانے جاتے ہیں۔
ہمیں پڑھے لکھے، ایماندار، انصاف پسند،رہنما،پاکستان سے محبت کرنے والے ایک غریب کیسے دو وقت کی روٹی سکون سے کھاے، پاکستان کا ہر بچہ معیاری تعلیم حاصل کرے۔ ایسے لوگوں کو تلاش کریں
?خدارا ایسی قیادت کا انتظار ہیں۔?
اب ہم کس طرح شاہد خاقان عباسی،یوسف رضا گیلانی جیسے لوگوں کو برداشت کریں کیونکہ اب سوال ہے میرے ملک کی سالمیت کا۔
نجانے اس زندگی کا چراغ کب گل ہوجائے اس سے پہلے اچھے فیصلے کریں کیونکہ ایک ووٹ ہی لوگوں پر ظلم کاذریعہ اور ایک ہی ووٹ لوگوں کی خوشحالی کو ذریعہ بنتا ہے۔
حقیقت کبھی چھپ نھی سکتی۔
ہمیں ?? پاکستان زندہ باد ??
چاہیے۔
کررے ہے جو صلاح ومشورے
ایک لحمے کی انھیں فرصت کہاں
کرسیاں رقصاں ھو جن کےذہن میں
ان سے قوم کی خدمت کہاں

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔