ڈھونڈنے سے تو خدا بھی مل جاتا ہے

 ذیشان منو

بیماریوں کے علاج سے لے کر ہوا میں انسان کے اڑان بھرنے تک سائنس نے بہت ترقی کی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ اس سے زندگی میں آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں۔ ایسی ایسی ایجادات ہوئی ہیں کہ جن کو دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ وہ بیماریاں جو کبھی لاعلاج ہوا کرتی تھیں، اب قابل علاج ہیں۔ دنوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ یہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔

ٹیکنالوجی کے اس دور میں انسان ڈپریشن کا شکار بھی ہوگیا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں گھریلوں جھگڑے، نوکری کا نا ملنا ، بیماری وغیرہ عام ہیں۔ ہم ان مسائل کا شکار تو ہیں مگر ان کا حل تلاش کرنے کی زحمت نہیں کرتے۔ دنیا میں جس مسلئے کا حل موجود ہے تو پھر پریشانی کس بات کی اور اگر اس کا حل موجود نہیں ہے تو بھی پریشانی کس بات کی۔ پریشانی کا حل تو قرآن پاک کی تعلیمات میں موجود ہے۔ مگر دین اسلام سے دوری نے بہت سے لوگوں کو ان مسائل میں پایا ہے جس سے ایک نئی چیز ابھری جس کا نام خود کشی ہے۔ قرآن پاک کی تعلیمات کے مطابق خود کشی کرنا حرام ہے۔ قرآن پاک میں صبر کی تلقین کی گئی ہے۔ انسان کو اپنے درپیش مسائل میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔

 

ڈھونڈنے سے تو خدا بھی مل جاتا ہے۔اپنے مسائل کے حل خود تلاش کریں۔ اپنے اندر ڈھونڈنے کا شوق پیدا کریں۔ دعا کیا کریں کہ زندگی میں اللہ پاک کی ذات کے سوا کسی کے محتاج نا ہوں۔ آپ کی صحت آپ کی سب سے بہترین ساتھی ہے۔ اگر یہ نا ہو تو آپ ہر رشتے پر بوجھ بن جاتے ہیں۔ اس لیے اپنی صحت کو دوسری چیزوں سے زیادہ ترجیح دیں۔ تلاش کرنے کی صفت اپنے اندر پیدا کریں۔ پریشان رہنے سے صرف اور صرف آپ کا اپنا نقصان ہوگا۔ ان پریشانیوں سے نکلئے۔ زندگی میں اونچ نیچ تو آتی رہتی ہیں۔ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کا آپ ہار مان جائیں۔ اللہ پاک کے فضل سے آپ کی زندگی میں اچھے دن بھی آئیں گے۔ تب تک آپ نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دینا۔ دین اللہ سے قربت اختیار کریں تاکہ آپ کو اس جہاں فانی اور آخرت میں فائدہ ہو۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔