سندھ میں اسکول کھولنے کے لئے سخت ایس او پی

وزیر تعلیم سردار شاہ کی پریس کانفرنس۔
وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے کہا ہے کہ پیر سے تعلیمی ادارے کھولے جا رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ سخت ایس او پی لاگو ہوں گے، کیونکہ ہم آئندہ تعلیمی ادارے بند نہیں کرنا چاہتے۔ وہ منگل کے روز سندھ اسمبلی کی کمیٹی روم میں اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد سیکریٹری تعلیم اکبر لغاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔سردار شاہ نے کہا کہ ہفتے کے چھہ روز تین تین دن کے لئے پچاس فیصد بچے اسکول جائیں گے لیکن صرف ان اسکولوں میں بچوں کو اجازت ہوگی جن کے اساتذہ اور تمام اسٹاف نے ویکسین کروایا ہو۔ اور بچوں کے والدین کو بھی ویکسین کروانا لازمی ہوگا اس کا نادرا کا کارڈ لازمی پیش کرنا ہوگا۔ سردار شاہ نے بتایا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر صحت عذرا پیچوہو اور پارلیمانی سیکریٹری قاسم سراج سومرو نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ کرونا وائرس کے دوران تعلیمی اداروں کی صورتحال کو دیکھنے کے لئے کوآرڈینیشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی کے جمع کے روز جائزہ اجلاس ہوگا۔ سردار شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یکساں نصاب پر وفاقی وزیر شفقت محمود آئے تھے ان کو ہم نے بتایا کہ یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم نصاب میں کیا شامل کریں وفاقی حکومت کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے کیونکہ وزیر اعظم نے آئین کو پڑھا ہی نہیں ہے۔ مجھے تو افسوس ہے کہ دیگر تین وزرائے اعلی نے اپنا آئینی حق کس طرح وفاق کے سامنے سرینڈر کیا۔ کیونکہ سندھ کے نصاب میں ہوشو شیدی۔ ہیموں کالانی سمیت سندھ کے ہیروز کو شامل کرکے آج کے بچوں کو ان کے بارے میں کیوں آگاہ نہ کیا جائے۔ ہم نے کہا تھا کہ سائنس۔ انگلش یا دیگر مضامین یکساں ہو سکتے ہیں لیکن وفاقی حکومت صوبوں پر نافذ نہیں کر سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے جنرل ضیا دور میں بھرتی ہونے والے ان اساتذہ کے بارے میں کہا تھا جن کو دستخط کرنا نہیں آتا جو جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہوئے تھے۔ اس دور میں بھی اچھے اساتذہ بھرتی ہوئے ہوں گے لیکن آج کے دور میں وہ اساتذہ چاہئیں جو آج بچوں کو پڑھا سکیں۔ ہر سال پانچ ہزار اساتذہ ویسے ہی ریٹائر ہو رہے ہیں اس لئے نئے اساتذہ کو جلد سے جلد بھرتی کرنا بہت ضروری ہے۔ سردار شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ محکمے کے اندر خواتین اساتذہ کا احترام بہت ضروری ہے جو افسران خواتین اساتذہ کا احترام نہیں کریں گے ان کے خلاف میں خود کاروائی کروں گا۔ اور میری کوشش ہوگی کی نئی بھرتیوں میں خواتین اساتذہ کی تعداد زیادہ ہو۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔