را ایجنٹ اور انڈین نیوی کے حاضر سروس افسر کل بھوشن کو دوسری قونصلر رسائی دے دی گئی

اسلام آباد: پاکستان کی طرف سے بھارتی جاسوس اور انڈین نیوی کے حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو کو دوسری قونصلر رسائی دے دی گئی۔ بھارت کے سفارتی عملے کی کل بھوشن سے ملاقات جاری ہے۔ اس کی موجودگی کی جگہ کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کے ناظم الامور گورو آہلووالیا نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی، قونصلر رسائی اسلام آباد میں محفوظ مقام پر دی گئی اور قونصلر ملاقات کے لیے کلبھوشن کی موجودگی کے مقام کو خفیہ رکھا گیا ہے۔

کل بھوشن یادو کو پاکستانی سیکیورٹی فارسز نے 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔ کل بھوشن یادو بھارتی جاسوس اور انڈین نیوی کے حاضر سروس افسر ہے۔ کل بھوشن یادو نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اعتراف بھی کیا ہے کہ وہ ایک بھارتی جاسوس ہے، کل بھوشن کا تعلق انڈین نیوی کے انجینئیرنگ ڈیپارٹمنٹ سے ہے۔ پاکستان میں جاسوسی کی غرض سے داخل ہوا اور اس کا کوڈ نیم حسین مبارک پٹیل تھا۔

کل بھوشن کا تعلق انڈیا کے شہر بمبئی سے ہے، وہ بمبئی کے علاقے سلور اوایک پوائی ہاوُس نمبر 502-B ہیرانندانی گارڈن کا رہائشی ہے۔ وہ ایران کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوا اور کراچی اور بلوچستان میں را کے لیے خفیہ کاروائی کرتا رہا۔ وہ خود اعتراف کر چکا ہے کہ وہ را کے جوائنٹ سیکریٹری انیل گپتا کے ماتحت کام کرتا رہا ہے۔ کل بھوشن بھارتی را کے کہنے پر بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں سے رابطے میں رہا اور بلوچستان میں حالات خراب کروانے کے لیے کام کرتا رہا ہے۔

کل بھوشن نے خود اعتراف کیا کہ اس کا مقصد پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کروانا اور پاکستان کا امن تباہ کرنا تھا۔ اُس نے اعتراف کیا کہ بلوچ باغیوں سے رابطے کرکے انہیں فنڈ مہیا کرنا اور ان کے ذریعے پاکستانی شہریوں کو قتل کروانا میری ذمہ داریوں میں شامل تھا۔ اس کا بنیادی مقصد بلوچستان میں کوئی بہت بڑی کاروائی کرنا تھا۔

دھیان رہے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی ہے جس پر بھارت نے عالمی عدالت سے کل بھوشن کی رہائی کے لیے رابطہ کیا ہے۔ کُل بھوشن کو پہلے بھی قونصلر تک رسائی دی گئی تھی۔ کل بھوشن کو اُس کی ماں اور بیوی سے ایک ملاقات کی اجازت بھی دی گئی تھی جس کے بعد اس کی بیوی اور ماں سے جیل میں اس کی ملاقات کرائی گئی تھی۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔