ضیا صاحب، سال گرہ مبارک!
آج ممتاز اداکار، منفرد صدا کار اور ادبی تحریروں کی انوکھی پڑھت کے خالق ضیا محی الدین کی سال گرہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج پاکستان کے نابغہ روزگار فن کار کی 89 ویں سال گرہ ہے، ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ٹی وی سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے ضیا محی الدین کو عالمی دنیا میں پاکستان کی پہچان تصور کیا جاتا ہے۔
وہ 20 جون 1933 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، ان کے خاندان کا تعلق ہریانہ سے تھا۔ ابتدائی زندگی قصور اور لاہور میں گزاری۔ رائل اکیڈمی آف ڈرامیٹک کلب لندن سے اداکاری کی تربیت حاصل کی۔ ایک عرصے تھیٹر کرتے رہے۔
ان کی پہلی انٹرنیشنل فلم ’’لارنس آف عریبیا‘‘ تھی، جو 1962ء میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں انہوں نے عربی بدو کا کردار ادا کیا۔
اس کے بعد وہ کئی فلموں اور ٹی وی ڈراموں میں دکھائے دیے اور خود کو ایک منفرد اداکار کے طور پر منوا لیا۔
1960ء میں وہ دوبارہ پاکستان آگئے۔ 1969ء اور 1973 ء میں پی ٹی وی سے ’’ضیا محی الدین شو‘‘ کا آغاز ہوا، جسے بہت پذیرائی ملی، شو کی خصوصیت یہ تھی کہ اس کے اختتام پر وہ منفرد انداز میں رقص کیا کرتے تھے۔
ان کا اشعار پڑھنے کا انداز بھی دلکش تھا، انگریزی زبان میں تحریر کیے ہوئے خطوط بھی شاندار طریقے سے پڑھتے تھے۔
ضیا مارشل لا میں وہ پھر کچھ عرصے کے لیے بیرون ملک چلے گئے۔ 80 کی دہائی میں برطانیہ میں مصروف رہے۔ 2005ء میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے ضیامحی الدین کو کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (NAPA) کی تشکیل کی دعوت دی، اس وقت وہ اسی عہدے پر فائز ہیں۔ ضیامحی الدین نے اپنی صلاحیتوں کی بدولت کئی شعبوں میں قابل قدر مقام حاصل کیا ہے، آرٹ کی تاریخ ان کے نام کے بغیر نامکمل ہے۔