دعا زہرا خود آئی تھی، ظہیر کی والدہ کے اہم انکشافات

لاہور/کراچی: اپنے گھر سے فرار ہوکر لاہور جاکے پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کے شوہر ظہیر احمد کی والدہ پہلی بار منظرِ عام پر آگئیں۔
مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ظہیر احمد کی والدہ نے کئی انکشافات کیے۔
انہوں نے کہا کہ پتا نہیں لوگ ہمیں اتنا برا کیوں کہہ رہے ہیں، میرے بیٹے اور ہم نے کچھ نہیں کیا، دعا خود ہمارے پاس ٹیکسی میں بیٹھ کر آئی تھی، اسے اغوا کرنے کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔
ظہیر کی والدہ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں کی دوستی پب جی گیم کے ذریعے ہوئی، بچی نے کہا میرا رشتہ مانگنے آؤ، ہم نے رضامندی ظاہر کی، جب ہم مانگنے جانے لگے تو دعا نے کہا کہ میرے ماں باپ نے انکار کردیا ہے، پھر ہم واپس آگئے۔
ظہیر کی والدہ نے کہا کہ اس واقعے کے چند ماہ بعد بچی خود ہمارے پاس ٹیکسی میں بیٹھ کر آگئی، میں نے کہا بیٹا تم کیا کرکے آگئی ہو، ماں باپ سے بات کرلیتی، وہ مان جاتے جس پر اس نے کہا کہ میرے والدین نہیں مانیں گے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ دعا کی عمر 14 نہیں بلکہ 17 سال ہے جب کہ میرے بیٹے کی عمر 21 سال ہے، میرے بیٹے نے ابھی یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا، وہ پڑھ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبوراً نکاح کرنا پڑا، انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ شادی کی ہے، نکاح ہائیکورٹ میں ہوا ہے، ہم نے خود اسے عدالت میں پیش کیا لیکن اس نے بیان دیا کہ مجھے ظہیر کے ساتھ رہنا ہے، دعا نے اپنے ہوش و حواس میں بیان ریکارڈ کرایا تھا، ہم نے اسے نہیں ڈرایا، بچی اب خوف زدہ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا، دعا کراچی نہیں جانا چاہتی تھی اسی لیے ہم چھپے، لوگ ہمارے خلاف اتنی باتیں کررہے ہیں کہ ہم اسے مار پیٹ رہے ہیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔
ظہیر کی والدہ کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہمارے پیچھے ٹیم آئی جس کی وجہ سے ہمیں بھاگنا پڑا کیوں کہ دعا ان کے ساتھ نہیں جانا چاہتی تھی، ہم بھاگتے بھاگتے چشتیاں پہنچے، بچی کہہ رہی تھی کہ یہ ہمیں ماردیں گے، میں نے کہا میں تم لوگوں کے ساتھ ہوں کچھ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہمارے 15 بندے اٹھائے ہیں، یہ ہمارے ساتھ بہت ظلم کررہے ہیں، میرے تین بیٹے ہیں، ظہیر کے دو بڑے بھائی شادی شدہ اور بچوں والے ہیں جب کہ ظہیر کے والد انتقال کرچکے ہیں۔
ظہیر احمد کی والدہ نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف سے اپیل کی کہ میرے بیٹے کو کچھ نہ کہیں ورنہ میں مر جاؤں گی، میری دعا کی والدہ سے بھی اپیل ہے کہ ظہیر کو کچھ نہ کہیں، میں ان بچوں کے ساتھ رہی ہوں، میں دعا کی بھی ماں ہوں، کوئی ایسی بات نہیں، بچے ڈرے ہوئے ہیں، میں دعا کی حفاظت کررہی ہوں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔