ویل ڈن ٹیم پاکستان
پاکستان اور بھارت کا میچ کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ ہاٸی والٹیج میچ شمار ہوتا ہے۔ پوری دنیا کے لوگوں کی نظریں اس میچ کے نتیجے پر ہوتی ہیں اور ہر کھلاڑی نشانے پر ہوتا ہے چاہے وہ پاکستانی ہو یا بھارتی۔ ہر فیلڈ سے تعلق رکھنے والا شخص تجزیہ نگار بن جاتا ہے۔ اس کی کٸ وجوہات ہیں کیونکہ پاکستان اور بھارت ہمیشہ سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں اس وجہ سے یہ میچ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ہارنے والا بہت کچھ برداشت کرتا ہے اور جیتنے والے کو سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا ہے۔ اگر بات کی جاۓ ورلڈ کپ کی تو بھارت کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہا ہے لیکن کل ایک تاریخ رقم ہوٸی اور جس طرح سے پاکستانی ٹیم نے پرفارم کیا تعریف کے لۓ الفاظ نہیں ہیں۔
میں نے اپنی زندگی میں پاکستان اوربھارت کے درمیان پہلامیچ دیکھا جو ہمارے کھلاڑیوں نے پریشر لۓ بغیر اپنا نیچرل گیم کھیلتے ہوۓ جیتا اور بھارت کو 28 سال بعد ہرایا۔ دس وکٹوں سے حاصل کی جانے والی اس فتح میں ہمیں ٹیم ورک نظر آیا۔ بابر اعظم کی بہترین کپتانی جس نے انھوں نے جس طرح فیلڈ سیٹ کی بالرز کا صحیح وقت پر صحیح استعمال کیا اور بیٹنگ میں جس طرح خود فرنٹ سے لیڈ کیا لاجواب ہے۔ انھوں نے شاندار کھلاڑی اور مینجر ہونے کا ثبوت دیا۔
شاہین شاہ آفریدی کی پرفارمنس نے لالا کی یاد دلا دی۔ ہر کھلاڑی نے اپنی ذمہ داری پوری کی اور اپنا اپنا تجربہ صحیح اور مثبت استعمال کیا۔ میچ کی سب سے بہترین بات آخر میں تمام کھلاڑیوں کا ایک دوسرے سے گرم جوشی سے ملنا اور مبارکباد دینا ہے بے شک ہم حریف ہیں لیکن اسپورٹس مین اسپپرٹ لازمی ہے جو کہ ہمیں نظر آٸ۔ میچ کے اختتام پر بابر اعظم کے والد کی اشکبار آنکھوں نے تقریبا سب کو رونے پر مجبور کردیا اور یہ یقین اور مضبوط کر دیا کہ کامیابی صرف محنت کرنے والوں کو ملتی ہے ۔ ابھی سفر طویل ہے بہت سے میچز باقی ہیں آغاز اچھا ہے دعا ہے پاکستانی ٹیم اسی طرح کھیلتی رہے اور کامیابیاں سمیٹتی رہے ۔ آمین
ویل ڈن ٹیم پاکستان