کیا اسلام آباد میں واقعی کلاؤڈ برسٹ ہوا تھا؟
کراچی: وفاقی دارالحکومت میں شدید ترین بارش کو بادل پھٹنے یعنی کلاؤڈ برسٹ گردانا جارہا ہے، لوگ یہ جاننے کے متمنی ہیں کہ کلاؤڈ برسٹ کسے کہتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی معلومات میں اضافے کے لیے عرض ہے کہ محکمہ موسمیات پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کو رین گش اور رین گسٹ بھی کہا جاتا ہے۔ اگر کسی چھوٹے علاقے میں مختصر وقفے میں شدید بارش ہوجائے تو اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مخصوص علاقے میں ایک گھنٹے میں کم سے کم 200 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جائے، لیکن گزشتہ روز اسلام آباد کے کسی بھی علاقے میں ایک یا دو گھنٹے کے دوران 121 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ نہیں ہوئی۔ کلاؤڈ برسٹ میں غیرمعمولی بجلی اور بادلوں کی گرج بھی پیدا ہوتی ہے۔ اسی لیے گزشتہ روز کے اسلام آباد کے ڈوب جانے کے واقعے کو کلاؤڈ برسٹ کا شاخسانہ نہیں گردانا جاسکتا۔
دوسری جانب انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق کلاؤڈ برسٹ مقامی واقعہ ہوتا ہے، جو مختصر وقفے کے لیے رونما ہوتا ہے اور گرج چمک اور شدید برقی یا بجلی کی سرگرمی کی وجہ بنتا ہے۔ اس میں عموماً بادل کے نیچے کی ہوا اوپر اٹھتی اور پانی کے قطروں کو کچھ دیر گرنے سے روکتی ہے۔ اب جیسے ہی ہوا کا دباؤ کم ہوتا ہے پانی کی بڑی مقدار بادل سے گرتی ہے اور یوں بادلوں کا پانی اس طرح بہتا ہے کہ بالٹی الٹ دی گئی ہے۔
دھیان رہے کہ کلاؤڈ برسٹ کے زیادہ ترواقعات پہاڑی علاقوں میں رونما ہوتے ہیں۔ جب پانی کی بڑی مقدار نیچے گرتی ہے تو سیلابی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور اس کے بہاؤ میں آبادی اور فصلوں کا بہت نقصان ہوسکتا ہے۔ محمکہ موسمیات کے مطابق اگر کسی علاقے میں ایک گھنٹے میں 200 ملی میٹر بارش ہوجائے تو اسے کلاؤڈبرسٹ کہا جاسکتا ہے۔
آج اسلام آباد کا ای الیون علاقہ شدید بارشوں کی زد میں آگیا اور وہاں لوگوں نے موسلا دھار برسات کو بادل پھٹنے سے تعبیر کیا لیکن محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں کلاؤڈ برسٹ کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔
محکمہ موسمیات نے جاری ایک بیان میں کہا کہ 28 جولائی 2021 کو صبح ساڑھے چار سے سات بجے کے درمیان، سیدپور میں 123 ملی میٹر، گولڑہ میں 101 ملی میٹر، بوکرہ میں 19 ملی میٹر، شمس آباد میں 29 ملی میٹر اور چکلالہ میں 15 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات کراچی سے وابستہ چیف میٹیئرولوجسٹ، سردار سرفراز نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے 26 مئی کو آج کی بارش کی پیشگوئی کی جاچکی تھی۔ تاہم سردار سرفراز نے کہا کہ اس وقت مون سون کی بارشوں کی پیش گوئی سے تین فیصد زائد برسات ہوئی ہے جو ایک معمول کا واقعہ بھی ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت آب و ہوا میں تبدیلیوں کے شکار ممالک میں سرِ فہرست ہے اور یہاں دو مظاہر نمایاں ہیں، اول اوسط درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور دوم بارشوں کا معمول شدید متاثر ہوا ہے جسے ’ایریٹک پیٹرن‘ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بعض موسمیاتی اسٹیشن سوسال سے بھی پرانے ہیں جن سے حاصل شدہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ ملک میں اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔