برطانیہ کا زیرِآب مستقل تحقیقی اسٹیشن قائم کرنے کا منصوبہ
لندن: برطانوی ماہرین نے ویلز اور برطانیہ کے قریب پانی کی گہرائی میں ایک مستقل تحقیقی اسٹیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ڈیپ کے نام سے 2027 تک مکمل ہوجائے گا۔
اسے سمندری تحقیق و تسخیر والی کمپنی ڈیپ نے وضع کیا ہے، جو 80 میٹر گہرے پانی میں بنایا جائے گا۔ اس کی کل لمبائی 600 میٹر ہوگی۔ برطانیہ اور ویلز کے درمیان ایک مناسب، پُرسکون اور اونچی امواج سے محفوظ مقام کا انتخاب کیا گیا ہے۔ یہاں پانی بہت صاف ہے اور محلِ وقوع کی بنا پر سمندری ٹیکنالوجی کے کئی اداروں کے قریب واقع ہوگا۔ اطراف میں ہی برطانیہ کی کمرشل اور ڈائیونگ صنعتیں بھی واقع ہیں۔
ڈیپ پروجیکٹ کا مرکزی منصوبہ سینٹینل ہے جو ایک کیپسول نما ڈیزائن ہے۔ اسے چھوٹا یا بڑا کیا جاسکتا ہے، بار بار تبدیل کیا جاسکتا ہے اور دوبارہ بحال کیا جاسکتا ہے۔ سائنس دانوں کی انفرادی ضروریات کے لحاظ سے اس میں ردوبدل ممکن ہوگا۔ کمپنی نے اسے سمندری دیہات کا نام دیا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ سمندری لہروں اور اتھل پتھل سے محفوظ رہے گا اور اطراف کے ماحول کو بھی نقصان نہیں پہنچائے گا۔
پہلے روبوٹک بازوؤں سے فولادی انفرا اسٹرکچر پانی میں اتارا جائے گا، جس میں تھری ڈی پرنٹنگ سے بھی مدد لی جائے گی۔ تاہم سمندر میں ایسی جگہ ہوگا جہاں سورج کی روشنی پہنچتی رہے گی۔
یہاں سائنس دانوں کے رہنے اور تحقیق کی جگہیں بھی بنائی جائیں گی۔ اس میں ہر کیپسول نما ماڈیول کا قطر 6 میٹر تک ہوگا جو بوئنگ 777 ہوائی جہاز کی طرح ہی ہوگا۔ یہاں تک کہ سیاح بھی یہاں آسکیں گے۔
لیکن اس کا مرکزی مقصد یہ ہے کہ زمین کی طرح سائنس داں پانی میں رہ کر آسانی سے تحقیق کرسکیں جو بین الاقوامی مرکز بھی ہوگا۔