بے مثال شاعر جون ایلیا کو بچھڑے اکیس برس بیت گئے
کراچی: بے مثال اور جداگانہ اسلوب کے حامل معروف شاعر جون ایلیا کی 21 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
دھیمے لہجے کے شاعر جون ایلیا نے اردو ادب کو ایک نئی جہت سے روشناس کروایا، آپ 14 دسمبر 1931 کو بھارتی شہر امروہہ میں پیدا ہوئے اور آپ کو انگریزی، عربی اور فارسی پر بھی مکمل عبور حاصل تھا۔
جون ایلیا کا پہلا شاعری مجموعہ شاید 1991 میں شائع ہوا، جسے اردو ادب کا دیباچہ قرار دیا گیا، اردو ادب میں جون ایلیا کے نثر اور اداریے کو آج بھی باکمال تصور کیا جاتا ہے۔
اُن کے شعری مجموعوں میں یعنی، گمان، لیکن اور گویا شامل ہیں۔ ان کی بیشتر تصانیف کو پذیرائی ملی جب کہ فرمود کے نام سے مضامین کی تصنیف بھی قابل ذکر ہے۔
منفرد نقطہ نظراورغیر معمولی، عملی قابلیت کی بنا پر جون ایلیا ادبی حلقوں میں ایک علیحدہ مقام رکھتے تھے۔ جون ایلیا اپنی نوعیت کے منفرد شاعر تھے، اردو ادب سے جڑے شعراء کا ماننا ہے کہ جون اپنی منفرد شاعری میں اکیلا تھا، ان جیسے کی اب دوبارہ توقع نہیں کی جاسکتی۔
شعرا کا ماننا ہے کہ جون نے انگاروں پر چل کر شاعری کی۔ کچھ ادیبوں کا ماننا ہے کہ جون ایلیا ان نمایاں افراد میں شامل ہیں، جنہوں نے قیام پاکستان کے بعد جدید غزل کو فروغ دیا، وہ جون ایلیا کو میر اور مصحفی کے قبیل کا انسان قرار دیتے ہیں۔
جون ایلیا کی شاعری کو معاشرے اور روایات سے کھلی بغاوت سے عبارت کیا جاتا ہے، اسی وجہ سے ان کی شاعری دیگر شعراء سے مختلف دکھائی دیتی ہے، انہیں معاشرے سے ہمیشہ یہ شکایت رہی کہ شاعر کو وہ عزت و توقیر نہیں دی جاتی، جس کا وہ حق دار ہے، زمانے میں الگ شناخت رکھنے والے جون ایلیا 8 نومبر سن 2002 کو انتقال کرگئے تھے، انہیں کراچی میں سپردخاک کیا گیا۔