ترکی، بغاوت کیس میں سیکڑوں افراد کو عمرقید کی سزا!
انقرہ: 2016 میں ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے کیس میں سیکڑوں افراد کو عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی عدالت نے 15 جولائی 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے کیس میں ترک صدر طیب اردوان کی حکومت کے خلاف منصوبہ بندی کے الزام میں 337 سابق پائلٹوں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق 500 افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے دارالحکومت انقرہ کے ایئربیس سے حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کی، جس میں فوجیوں کی جانب سے لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹرز، ٹینکوں اور اہم ریاستی اداروں پر کنٹرول کی کوشش کی گئی اور اس کے نتیجے میں 250 افراد ہلاک ہوئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق یہ انتہائی اہم ٹرائل ملک کی درجنوں عدالتوں میں جاری ہے جس میں ہزاروں افراد کے فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیس میں مجموعی طور پر 475 افراد ٹرائل پر تھے، جن میں سے 365 حراست میں ہیں جب کہ 337 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، جن میں سے 291 ملزمان کو ترکی کی سخت ترین سزائیں دی گئی ہیں، جن میں ان کی پیرول پر رہائی ناممکن ہے۔
خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو سخت ترین سزائیں دی گئی ہیں، ان میں 25 ایف 16 کے پائلٹ بھی شامل ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق ترکی کے سابق ایئر فورس کمانڈر پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ فوجی بغاوت کے دوران انہوں نے انقرہ کی ایئربیس سے پارلیمنٹ سمیت سرکاری اداروں پر بم باری اور طیب اردوان کو قتل کرنے کی ہدایت جاری کیں۔
واضح رہے کہ 15 جولائی 2016 کو ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کی گئی جس میں فوج کے ایک گروپ نے ترک صدر طیب اردوان کی حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش کی، تاہم اسے ناکام بنادیا گیا۔
ترک حکومت نے اس کا الزام امریکا میں مقیم گولن تحریک کے سربراہ فتح اللہ گولن پر عائد کیا تھا۔