وزیراعظم نے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی منظوری دے دی
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے اضافی ٹیکس عائد کرکے 150 سے 200 ارب روپے جمع کرنے، گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے اور منی بجٹ لانے سمیت کئی سخت فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے اصولی منظوری دے دی ہے، تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں تعطل کو ختم کیا جاسکے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت گزشتہ روز آن لائن اجلاس منعقد ہوا جو ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہا جس میں حکومت کی جانب سے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بات چیت میں توقع ظاہر کی ہے کہ یہ اجلاس آج دوبارہ منعقد ہوگا جس میں مزید اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو رواں مالی سال کے لیے بجلی کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی، گیس کے شعبے میں موجودہ ٹیرف 650 فی ایم ایم بی ٹی یو کو بڑھا کر اوسطاً 1100 ایم ایم بی ٹی یو کرنا ہوگا۔
فی الحال ملک کو 1640 ارب روپے کے گردشی قرضوں کا سامنا ہے جس میں حکومت کو این این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کے بڑے ڈیویڈنڈ کے ذریعے 800 سے 850 ارب روپے ریکور کرنا ہوں گے، حکومت پہلے مرحلے میں بجلی کے ٹیرف میں ساڑھے 4 روپے فی یونٹ جب کہ دوسرے مرحلے میں 4 روپے فی یونٹ رواں مالی سال کے لیے بڑھائے گی۔
اس کے علاوہ میٹھے مشروبات اور سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے ساتھ پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی میں اضافے پر بھی غور کررہی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کے حوالے سے سختی کے ساتھ مخالفت کرچکے اور کہہ چکے کہ اس سے شدید مہنگائی آئے گی۔