دو ایٹمی دھماکوں کے باوجود بچ جانے والا واحد جاپانی

ٹوکیو: تاریخ میں ایسے خوش قسمت جاپانی شہری کا ذکر بھی ملتا ہے جو امریکا کی جانب سے کیے گئے ایٹمی حملوں کے وقت دونوں شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی میں موجود تھا مگر زندہ اور محفوظ رہا۔
اس جاپانی شہری کا نام تسوتومو یاماگوچی تھا۔ تسوتومو 6 اگست 1945 کو ہیروشیما میں موجود تھا۔ شہری Mitsubishi کمپنی میں انجینئر تھا اور ہیروشیما میں بزنس ٹرپ پر آیا ہوا تھا۔ اسی دن امریکا نے پہلا ایٹم بم "Little Boy” ہیروشیما پر گرایا۔
یاماگوچی بم گرنے کے مقام سے قریباً 3 کلومیٹر دور تھا۔ اسے شدید جھٹکا، جلنے کے زخم آئے اور اس کی سماعت متاثر ہوئی مگر وہ زندہ بچ گیا۔
7 اگست 1945 کو تسوتومو کی اپنے آبائی شہر ناگاساکی کی واپسی کا دن تھا۔ اگلے دن وہ شدید زخموں کے باوجود ناگاساکی واپس چلاگیا۔ اس نے اپنی کمپنی کو بتایا کہ ہیروشیما میں کیا ہوا مگر کسی نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
9 اگست 1945 کو ناگاساکی پر امریکا نے دوسرا ایٹم بم "Fat Man” گرایا اور تسوتومو وہاں موجود تھا۔ وہ دفتر میں ایک میٹنگ میں تھا جب دوسرا دھماکا ہوا۔ اس بار بھی وہ زخمی ہوا لیکن پھر بھی زندہ بچ گیا۔
تسوتومو وہ واحد انسان ہیں جنہیں دونوں ایٹمی حملوں میں "سرکاری طور پر زندہ بچ جانے والا” تسلیم کیا گیا۔ 2009 میں جاپانی حکومت نے انہیں "nijū hibakusha” یعنی (دو بار ایٹمی حملے میں بچنے والے) کا درجہ دیا۔ انہوں نے اپنی زندگی کے آخری برسوں میں جوہری ہتھیاروں کے خلاف مہم بھی چلائی۔
تسوتومو یاماگوچی کا انتقال 4 جنوری 2010 کو ہوا۔ اس وقت ان کی عمر 93 سال تھی۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔