پاکستان سیٹزن پورٹل میں شکایتوں کی تعداد 40 لاکھ سے تجاوز کر گئی
پاکستان سٹیزن پورٹل (پی سی پی) میں اب تک 30 لاکھ 37ہزار سے زائد افراد خود کو رجسٹر کرواچکے ہیں، جس کے بعد اس پر موصول ہونے والی شکایات کی کل تعداد 40 لاکھ 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان سیٹیزن پورٹل کا افتتاح سال 2018 میں کیا گیا تھا
پرائم منسٹر پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) کے مطابق 45 فیصد شہریوں نے پورٹل کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیٹزن پورٹل سے مستفید ہونے والوں میں ایک مثال گُڈی بی بی کی بھی ہے، یہ راولپنڈی کی ایک خواتین یونیورسٹی سے ریٹائرڈ سینٹری ورکر ہیں، انہیں شکایت درج کروانے کے 24 گھنٹوں کے اندر جواب موصول ہوگیا تھا۔
پی ایم ڈی یو سینئرکے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 61 سالہ گُڈی بی بی گزشتہ سال یونیورسٹی سے ریٹائر ہو گئی تھیں لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود ان کے واجبات ادا نہیں کیے گئے تھے۔
انہوں نے جمعرات کو پی سی پی کے پاس شکایت درج کروائی جس کے بعد پورٹل نے یہ معاملہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کے سامنے رکھا۔
پی ایم ڈی یو عہدیدار نے کہا کہ انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ خاتون کی تقرری غیر قانونی تھی اور اس لیے وہ کسی بھی ریلیف کی اہل نہیں ہیں۔
تاہم پی سی پی نے سوال کیا کہ اگر ان کی تقرری غیر قانونی تھی تو انہیں 32 سال تک کام کرنے کی اجازت کیوں دی گئی؟
بلآخر کار خاتون کو اگلے ہی روز یعنی جمعہ کو ایک لاکھ 79 ہزار 78 روپے کا چیک موصول ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم یونیورسٹی کے اس عملے کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے جان بوجھ کر اس کے واجبات کے اجراء میں تاخیر کی۔
پی ایم ڈی یو کے مطابق پورٹل پر رجسٹرڈ ممبران کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے پرفارمنس ڈلیوری یونٹ کی طرف سے جاری کردہ ماہانہ اعداد و شمار میں دیکھا گیاکہ پورٹل پر 44 لاکھ شکایات درج کی گئیں، جن میں سے 42 لاکھ اندرون ملک کی تھیں اور 2 لاکھ 15 ہزار بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب درج کروائی گئیں۔
پی سی پی میں پنجاب سے رجسٹرڈ افراد کی تعداد 22 لاکھ ہے، خیبر پختونخواہ سے 6 لاکھ اور سندھ سے 5 لاکھ افراد یہاں رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، بلوچستان سے 51 ہزار اور دارالحکومت اسلام آباد سے 77 ہزار افراد نے یہاں رجسٹریشن کروائی ہے۔
پی ایم ڈی یو نے کہا کہ اب تک 40 لاکھ شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے مطابق دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں پاکستان سٹیزن پورٹل ایپ کو دنیا کی دوسری بہترین سرکاری موبائل ایپلی کیشن قرار دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ رواں ہفتے کے آغاز میں سمٹ میں 87 ممالک کی جانب سے مختلف کیٹیگریز کی 4 ہزار 646 موبائل ایپلی کیشنز جمع کروائی گئیں، جس میں انڈونیشیا پہلے جبکہ امریکا تیسرے نمبر پر رہا۔
وزیر اعظم خان نے کہا تھا کہ پاکستان میں شکایت وصول کرنے کا نظام بے مثال ہے، یہ پہلے کسی بھی وزیر اعظم نے شروع نہیں کیا تھا۔
یونٹ نے حال ہی میں بدعنوانی کے خاتمے اور بیوروکریسی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے پورٹل کے شکایت درج کروانے کے طریقہ کار میں کرپشن/بدعنوانی کا ایک مخصوص زمرہ شامل کیا ہے۔
‘کرپشن/بدعنوانی’ کے زمرے کو مزید چھ ذیلی زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں مالی بدعنوانی، میرٹ وقواعد کی خلاف ورزی، طاقت کا غلط استعمال، دھوکہ دہی یا جعلسازی، ہراساں کرنا اور نااہلی کی کیٹیگریز شامل ہیں۔
پورٹل پر موصول ہونے والی شکایات کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان مختلف ذیلی اقسام کی درجہ بندی کو پوری طرح سے وضع کیا گیا ہے۔
سرکاری فنڈز میں کرپشن، رشوت ستانی اور غبن کے معاملات مالی بدعنوانی کے زمرے میں آتے ہیں، جبکہ بھرتی، خریداری اور الاٹمنٹ کے عمل میں بے ضابطگیاں اور قوانین کی خلاف ورزی میرٹ وقواعد زمرے میں شامل کی گئی ہیں، اسی طرح، جانبداری اور اختیارات کا غلط استعمال طاقت کے غلط استعمال کے سیکشن میں شامل کیئ گئے ہیں۔
‘کرپشن اور بدعنوانی’ کے سیکشن کو فعال کرنے سے نہ صرف بلاجواز شکایات کو فلٹر کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ افسران کی حقیقی شکایات کا ازالہ کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔