آئی ایم ایف نے اخراجات میں کمی اور نجکاری عمل تیز کرنے کا مطالبہ کردیا
اسلام آباد: نگراں حکومت سے آئی ایم ایف نے اسٹینڈ بائی پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد کا مطالبہ کردیا، جن میں اخراجات میں کمی، اداروں کی نج کاری اور 203 سرکاری کمپنیوں کو منسٹریز سے نکال کر وزارت خزانہ کے ماتحت کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط سے نگراں حکومت کا امتحان شروع ہوگیا، آئی ایم ایف نے نگراں حکومت سے اخراجات کم کرنے اور اداروں کی نج کاری کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ کردیا، 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت 203 سرکاری کمپنیوں کو رواں مالی سال وزارت خزانہ کے انتظامی کنٹرول میں دینا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ ان کمپنیوں کا انتظام لائن منسٹریز کے پاس ہونا بہتری میں رکاوٹ ہے، پاور سیکٹر میں جنکوز اور ڈسکوز میں ناقص گورننس کے باعث نقصانات میں اضافہ ہوا، پٹرولیم ڈویژن کی تیل و گیس کی منافع بخش کمپنیوں کو بڑے خسارے کا سامنا ہے۔
وزارت خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ اسی طرح آئی ایم ایف رواں مالی سال پی آئی اے، اسٹیل مل، آر ایل این جی پاور پلانٹس اور ڈسکوز کی نج کاری چاہتا ہے۔
دریں اثنا کابینہ کی نج کاری کمیٹی کا اجلاس نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری اور تنظیم نو کے حوالے سے رکاوٹوں کے حل کے لیے تکنیکی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اوروزارت ہوا بازی کو نجکاری کمیشن کے ساتھ مل کر واضح ٹائم فریم ورک کے ساتھ تفصیلی ایکشن پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈسکوز کی انتظامیہ میں نجی شعبے کو شامل کرنے کا قابل عمل منصوبہ پیش کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے اور نگران وزیر توانائی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی میں سیکرٹری نجکاری کمیشن، اسپیشل سیکریٹری خزانہ اور نیپرا کے ممبر شامل ہیں۔