موت کے وقت دماغی کیفیت سے متعلق سائنس دانوں کا بڑا انکشاف

نیویارک: سائنس دانوں نے موت کے وقت انسانی دماغ کی کیفیت سے متعلق بڑا انکشاف کیا ہے۔
امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دم توڑتے مریضوں کے دماغ میں شعوری دماغی سرگرمیاں متحرک ہوتی ہیں۔
محققین نے بتایا کہ موت کے منہ میں جانے کے دوران دماغ میں کیا کچھ ہورہا ہوتا ہے وہ اب تک واضح نہیں تھا۔
اس تحقیق میں ایسے 4 مریضوں کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جو اسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔
انتقال کے موقع پر ای ای جی مشین کو استعمال کرکے دماغ کی مانیٹرنگ کی گئی۔
چاروں مریض کوما میں تھے اور ان کا علاج ممکن نہیں رہا تھا، جس کے بعد ان کے خاندانوں کی اجازت سے لائف سپورٹ کو ہٹایا گیا، جس کے بعد وہ انتقال کرگئے۔
محققین نے لائف سپورٹ ہٹانے کے فوری بعد سے موت تک ان مریضوں کی دماغی سرگرمیوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ وینٹی لیٹر ہٹائے جانے پر 2 مریضوں کے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ گئی اور دماغ میں گاما ویو کی سرگرمی بڑھ گئی۔
گاما ویو کو تیز ترین دماغی سرگرمی تصور کیا جاتا ہے اور اسے شعور سے منسلک کیا جاتا ہے۔
تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ اندرونی طور پر یہ مریض بیدار تھے۔
یہ سرگرمیاں دماغ کے اس حصے میں دیکھنے میں آئیں، جسے شعوری دماغی سرگرمیوں سے منسلک کیا جاتا ہے۔
یہی حصہ خواب اور دیگر دماغی کیفیات کا مرکز بھی تصور کیا جاتا ہے۔
دیگر 2 مریضوں کے دل کی دھڑکن کی رفتار میں تیزی یا دماغی سرگرمیاں دیکھنے میں نہیں آئیں۔
محققین نے بتایا کہ واضح طور پر کچھ بھی کہنا ممکن نہیں، ایسا ہوسکتا ہے کہ ان مریضوں کا شعور متحرک ہوا ہو اور ماضی کی یادیں ابھری ہوں، یا ہوسکتا ہے کہ یہ دماغ کے بچاؤ کا کوئی میکنزم ہو، ابھی ہم کچھ نہیں جانتے۔
سائنس دانوں کی جانب سے کی گئی اس تحقیق کے نتائج پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔