کیا آپ جانتے ہیں سمندر کتنا گہرا ہے۔۔۔؟

تحریر: مسافرِ شَب

سمندر کتنا گہرا ہے؟ کبھی جاننے کی کوشش کی ہے؟ لیکن ٹھہرو۔ سمندر کی تین خصوصیات ہیں، جن کے باعث سمندر میں جانے کے مقابلے میں خلا میں جانا زیادہ آسان ہے، بلکہ چاند، مریخ اور دوسرے اجرامِ فلکی تک رسائی زیادہ آسان ہے۔ سمندر بہت مشکل ہے۔ وہ تین خصوصیات کیا ہیں؟
1- گہرائی
2- شدید دباؤ
3- شدید اندھیرا
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کے سب سے طویل ترین پہاڑی سلسلے کون سے ہیں؟ نہ ہمالیہ، نہ ایلپس، نہ اینڈیز، نہ مارگلہ۔ بلکہ اس سلسلے کا نام "گریٹ اٹلانٹک رِج” ہے جو مکمل طور پر زیرِ آب ہے۔ البتہ اس پورے سلسلے کی سب سے بلند چوٹی کا علاقہ سمندر سے باہر نکلا ہوا ہے، اسے ملک ‘آئس لینڈ’ کہتے ہیں۔
اب آئیے، تینوں مذکورہ بالا معاملات کو ایک ساتھ سیکھتے ہیں۔
روشنی کی مناسبت سے سمندر کے تین حصے ہیں۔ کم گہرا سمندر جہاں سورج کی روشنی پہنچ جاتی ہے۔ زیادہ تر سمندری حیات یہیں واقع ہے۔ یہ دو سو میٹر تک گہرا علاقہ ہے۔ اس کے بعد نِیم روشن سمندر جسے Twillight Zone بھی کہتے ہیں۔ یہ گہری نیلی روشنیوں کا سمندر ہے۔ آپ اندھیرا ہی سمجھیں۔ یہ 1 کلومیٹر گہرائی تک ہوتا ہے۔ یقین کیجیے سطح زمین پر ہم اندھیرے کو زیادہ سے زیادہ اسی حد تک جانتے ہیں۔ 1 کلومیٹر گہرائی کے بعد اگلے 10 کلومیٹر کالاشاء سمندر ہے جسے Abyss کہا جاتا ہے۔ انسانی دماغ اتنا سیاہ اندھیرا سمجھنے سے قاصر ہے مگر دنیا میں سب سے زیادہ اندھیرا یہی ہے، سمندروں کی گہرائیوں میں۔ سب-مرسیبل آبدوزوں کی روشنیاں چند فُٹ تک کام کرتی ہیں، اندھیرا اُن روشنیوں کو فوراً چوس جاتا ہے۔ اسی لیے ٹائی ٹینک کے آثار دیکھنے والی آبدوزیں جب تک خطرناک حد تک ٹائی ٹینک کے قریب نہیں پہنچ جاتیں، اُسے دیکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ یہ 4.5 برج خلیفے اوپر تلے کی گہرائی ہے۔ یا سطح سمندر سے دیوسائی کی بلندی جتنی گہرائی ہے۔ اور ابھی اِس 3.8 کلومیٹر کی گہرائی کے بعد مزید 7 کلومیٹر کی گہرائیاں بھی موجود ہیں: چیلنجر ڈِیپ بحرالکاہل میں، 11 کلومیٹر گہرا۔
اندھیرے سے مراد یہ بھی ہے کہ سیٹلائٹ اور جی- پی- ایس سگنل بھی یہاں نہیں پہنچ سکتے۔ سمندر کے اندر کمیونیکیشن ٹیکنالوجی بہت محدود ہوتی ہے۔ اگر گُم گئے تو پھر ہمیشہ کے لیے گم ہوگئے۔ اتنی مصیبت خلا میں بھی نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ انسان خلا میں پہنچے جب کہ اُن سے کم انسان سمندر میں اُترے۔
سمندر میں اترنا آسان نہیں۔ وجہ محض گہرائی نہیں۔ سطح سمندر کے قریب تمہارے جسم کے ہر مربع انچ پر ایٹموسفیئر کی جانب سے 7 کلوگرام کا دباؤ ہوتا ہے۔ چونکہ دباؤ ہر جانب سے آتا ہے اس لیے تُم گِرتے نہیں۔ بلکہ پھٹ/ پچک بھی نہیں جاتے۔ مجموعی طور پر ہوا تم پر ہر وقت 1 ہزار کلوگرام کا دباؤ ڈالے ہوئے ہیں۔ عادت پڑ چکی ہے اس لیے محسوس نہیں ہوتا۔ اس دباؤ کو 1 ایٹموسفیئر کہا جاتا ہے۔
لیکن پانی کثیف ہے۔ چنانچہ سمندر میں ڈائیو کرنے کے بعد ہر 10 میٹر پر مذکورہ بالا دباؤ ڈبل ہوجاتا ہے۔ 100 میٹر پر دباؤ 10 گنا ہوجاتا ہے۔ اِس گہرائی پر انسانی پھیپھڑے خطرناک حد تک سکڑ چکے ہوتے ہیں۔ سمندر تمہیں زور سے جپھی ڈال چکا ہوتا ہے۔ 1 کلومیٹر کی گہرائی پر دباؤ کی شدت 100 گنا ہوچکی ہوتی ہے۔ یعنی جسم پر 1 لاکھ کلوگرام کا دباؤ آجاتا ہے، اس لیے تمہیں موٹی سی آبدوز کی ضرورت پیش آتی ہے۔ صرف 1 کلومیٹر یا اس سے کم گہرائی پر بھی۔
اور سمندر کتنا گہرا ہے؟ ساحلوں کے قریب براعظمی شیلف پر گہرائی 1 کلومیٹر سے کم ہے۔ شیلف سے مزید آگے اوسطاً گہرائی 3 سے 4 کلومیٹر تک ہے۔ یہی ٹائی ٹینک جہاز کی گہرائی ہے۔ اگر درست میٹریل سے آبدوز نہ بنائی جائے تو اس جگہ آبدوز کو پچکنے میں 2 ملی سیکنڈ لگتے ہیں، کیونکہ اُس گہرائی میں ہر مربع انچ پر 3 ٹن وزن آتا ہے۔ یعنی 3 ہزار کلوگرام فی مربع انچ۔ انسانی اجسام تو اس دباؤ کو برداشت ہی نہیں کرسکتے، لہٰذا وہاں انسانی جسم پچک کر ایک انچ کی ڈلی بن جاتا ہے، آناً فاناً۔ 2 ملی سیکنڈ میں۔ اسی لیے اگر اس گہرائی میں کسی آبدوز کو حادثہ پیش آجائے تو مہم جوؤں کو موت کے ڈپریشن سے نجات مل جاتی ہوگی۔ جب تک پتا چلنا ہوتا ہے کہ وہ مرنے والے ہیں، وہ پہلے ہی بغیر تکلیف کے مرجاتے ہیں۔ لیکن بہرحال یہ ایک خیال ہی ہے، خدا جانے اور مرنے والے جانیں۔
براعظمی شیلفوں سے دور سمندر میں اوسطاً گہرائی 6 کلومیٹر ہے جب کہ بحرالکاہل میں زیرِ آب کچھ علاقے 11 کلومیٹر تک گہرائی رکھتے ہیں۔ انہیں میریانہ ٹرینچ کہتے ہیں۔ ٹائی ٹینک فلم کا پروڈیوسر جیمز کیمرون اکیلا ہی میریانہ ٹرینچ کے بھی سب سے نشیبی علاقے میں پہنچ گیا تھا۔ یہاں ماؤنٹ ایورسٹ کو رکھیں تو وہ پورا ڈوب جائے گا۔ بلکہ دو کلومیٹر مزید بچ جائیں گے۔ گویا آپ جو آسمان میں سفید ٹریل چھوڑتے ہوائی جہاز دیکھتے ہیں، اُس بلندی پر چھوٹے چھوٹے بحری جہاز دکھائی دیں۔
سمندر کے اندر بحری رو چلتی ہیں۔ وہ رو 3 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کے مابین رفتار رکھتی ہیں۔ اگر سمندر میں کوئی سواری سفر میں ہو یا گم ہوجائے تو بحری رو اُسے کہیں اور پہنچا سکتی ہے اور سواری کو اکثر اندازہ بھی نہیں ہوپاتا۔ یہ بے یقینی صورت حال بھی سمندر کو خطرناک بناتی ہے۔
یاد رکھیے کہ انسانی جسم کی کثافت قریباً سمندر کے پانی جتنی ہے۔ جب تک اوپر اوپر رہے، وہ بچ سکتا ہے۔ ایک بار گہرائی میں چلا جائے تو دباؤ کی وجہ سے رفتہ رفتہ پچک کر کثیف ہوجاتا ہے۔ تب سمندر کے فرش تک ڈوبتا چلا جاتا ہے۔
بہرحال، اگر آپ ساحل پر کھڑے ہوکر سمندر کو دیکھیں تو سمندر کے ایسے راز پتا نہیں چلتے، گہرائی میں اترنا پڑتا ہے۔ کیا آپ کبھی گہرائی میں اترے ہیں؟

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔