ایک سال کے اندر ملک میں گرین انرجی کا انقلاب آسکتا ہے، بلاول

مٹھی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تھر نے واقعے پاکستان کو بدل دیا ہے، یہ انقلاب ہے کہ تھر کے ریگستان سے نکلنے والے کوئلے سے فیصل آباد کی انڈسٹری کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے اور تھری خواتین نے لاری ٹرک چلانے سے لے کر انجنیئرنگ کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ایک سال کے اندر ملک میں گرین انرجی کا انقلاب آسکتا ہے، اگر تھر کول پراجیکٹ ماڈل کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز کے مل کر کام کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

تھر کول منصوبے کے کمرشل آپریشن فیز ٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ کوئی اندازہ نہیں کرسکتا تھا کہ کہ تھر کے ریگستان سے کوئلہ نکالا کر فیصل آباد کی انڈسٹری کو بجلی پہنچایا جاسکتا ہے، کھاری پانے سے زرعی فصلیں اگائی اور اس میں مچھلی کی افزائش کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام پیشرفت تب ہوئی ہے، جب صوبائی حکومت نے تو اپنی ذم،یداری پوری کی، لیکن وفاق نے بھی تعاون کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب وہ یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس وطن آئے تو اس وقت ٹی وی چینلز کی رپورٹس میں کہا جاتا تھا کہ تھر میں بہت غربت ہے اور غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے تھر کول منصوبہ شروع ہوا ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت مائننگ کا آغاز ہوا ہے، یہاں کے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو روزگار مِلا ہے، انفراسٹرکچر کو بھتر بنایا گیا ہے اور ترقی ہوئی ہے، یہاں بچوں کی شرح اموات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت اور پبلک سیکٹر مِل کر کام کرتے ہیں، تو اس کے بھتر نتائج سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ تھرکول بلاک-2 کے علاقے میں ایک بھی بچہ اور خاتون غذائی قلت کی وجہ سے فوت نہیں ہوئے۔

وزیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ اگر تھر کول ماڈل کو لے کر آگے بڑھا جائے تو سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب، سوات اور گلگت بلتستان میں سیلاب کی شکل میں جو ایک امتحان سامنے ہے، اس سے بھی نکلا جاسکتا ہے۔ تھر کول ماڈل کو آگے بڑھانے ہم اپنے پاوَں پر کھڑے ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین کو ریلیف پہنچانے اور معیشت کو 30 ارب ڈالرز کے نقصان سے بچانے کے لیے حکومت کو ترقی کا ایک نیا سلسلہ شروع کرنا ہوگا، تاکہ انفراسٹرکچر کو بحال کیا جاسکے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار دلوایا جاسکے۔

انہوں نے زور دیا کہ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر کام کرین تو پورے پاکستان میں ایک سال کے اندر گرین انرجی کا انقلاب آسکتا ہے۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، پاکستان میں چین کے سفیر اور وفاقی اور صوبائی وزراء سمیت مختلف رہنما اور حکام بھی موجود تھے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔