غذا میں آلودگی کی آگہی دینے والا اسمارٹ فون سینسر
ہالینڈ: سائنس کی دُنیا میں روز بروز نت نئی ایجادات سامنے آرہی ہیں، اب سائنس دانوں نے ایک وسیع انفراریڈ سینسر کو اتنا مختصر کردیا ہے جو اسمارٹ فون میں لگاکر صنعتی، غذائی اور زرعی جانچ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
نیچر کمیونی کیشن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اسے بنانا بہت آسان ہے جو پلاسٹک اور دودھ وغیرہ میں کیمیائی اجزا کی فوری شناخت کرلیتا ہے۔
ہماری آنکھ کے خلیات ہمیں غذا کے بارے میں خوب احساس دیتے ہیں۔ اسٹرابیری کا سرخ رنگ بتاتا ہے کہ یہ کھانے کے لیے تیار ہے جب کہ سبز اسٹرابری کچی ہوتی ہے، لیکن انسانی آنکھ کی اپنی حدود ہیں اور ہم بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) یا زیریں سرخ (انفراریڈ) نہیں دیکھ سکتے۔ اگر ہم یہ روشنیاں دیکھ سکیں تو ہم بہت سی آلودگیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔
آئنڈہوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ کیلی ہیکل اور ان کے ساتھیوں نے یہ جدید سینسر بنایا ہے جو عام فون میں سماسکتا ہے۔ اسے مینٹس شرمپ نامی سمندری جانور کی آنکھ سے متاثر ہوکر تیار کیا گیا ہے جو فوری طور پر انفراریڈ اور دیگر ایسی روشنیوں کو دکھاتا ہے جو انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی۔
یہ سینسر بہت جدید، تیاری میں آسان اور انتہائی کم قیمت کا حامل بھی ہے۔ لیکن اس پر مسلسل کئی برس سے تحقیق جاری تھی۔ اس کی تیاری ’مینٹی اسپیکٹرا‘ نامی اسٹارٹ اپ نے کی ہے۔ روایتی اسپیکٹرومیٹر کے مقابلے میں یہ بہت مؤثر انداز میں دودھ میں آلودگی اور چکنائیوں کا سراغ لگاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف اقسام کے پلاسٹک کی شناخت بھی کرسکتا ہے۔
مینٹی اسپیکٹرا کو زراعت، پروسیس کنٹرول یا پھر دیگر امور میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً اس سے پھلوں کے پکنے اور غذائیت کا احساس کیا جاسکتا ہے۔ سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ اسے بہت آسانی سے ایک اسمارٹ فون میں رکھا جاسکتا ہے۔