چھوٹے ماہی گیر، بڑی محنت: عالمی دن کی اہمیت

دانیال جیلانی
ہر سال 21 نومبر کو دنیا بھر میں ماہی گیروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن ماہی گیری کے شعبے میں کام کرنے والے لاکھوں افراد کی محنت، قربانی اور ان کے سماجی و اقتصادی کردار کو اجاگر کرنے کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔ ماہی گیری نہ صرف غذائی تحفظ اور روزگار کا ذریعہ ہے بلکہ یہ عالمی معیشت، ماحولیات اور ثقافت کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہے۔ ماہی گیری دنیا کے لاکھوں افراد کے لیے روزگار کا اہم ذریعہ ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق قریباً 3 کروڑ لوگ براہِ راست ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ ہیں اور قریباً 4 کروڑ لوگ اس سے غیر مستقل طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں چھوٹے ماہی گیر، صنعتی ماہی گیری کے کارکن، پروسیسنگ یونٹس اور مارکیٹنگ کے عملے شامل ہیں۔
چھوٹے ماہی گیر، جو زیادہ تر کمزور اور ساحلی علاقوں میں رہتے ہیں، اپنی روزی روٹی کے لیے ماہی گیری پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ لوگ اکثر ماحولیاتی تبدیلی، غیر قانونی ماہی گیری اور ماہی گیری کے جدید آلات کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ عالمی دن کے ذریعے ان کی مشکلات کو اجاگر کرنا اور ان کے حقوق کے لیے اقدامات کرنا مقصود ہے۔ دنیا بھر میں ماہی گیری غذائی تحفظ کے لیے بنیادی ستون ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، مچھلی اور دیگر سمندری خوراک قریباً 3 ارب لوگوں کے پروٹین اور غذائیت کا اہم ذریعہ ہے۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں مچھلی بچوں اور خواتین کے لیے اہم غذائی عنصر ہے۔ ماہی گیری کی پائیدار ترقی کے بغیر غذائی عدم تحفظ کو ختم کرنا ممکن نہیں۔
ماہی گیری کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے:
ماحولیاتی تبدیلی یعنی درجہ حرارت میں اضافہ، موسمی تغیرات اور سمندری طوفانوں کی شدت ماہی گیروں کی روزگار کی حفاظت کو متاثر کرتی ہے۔ بعض ممالک میں ماہی گیری کے قوانین کی خلاف ورزی سے ماہی گیر اپنی آمدن اور روزگار کھو دیتے ہیں۔ سمندری آلودگی جیسے پلاسٹک، کیمیائی فضلہ اور صنعتی فضلہ ماہی گیری کی پیداوار کو کم کرتا اور سمندری حیات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ چھوٹے ماہی گیر اکثر حفاظتی آلات کے بغیر کام کرتے ہیں، جس سے حادثات اور بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کی پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) میں ماہی گیری اور سمندری وسائل کی حفاظت کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔ خاص طور پر SDG 14: Life Below Water کے تحت ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ سمندری وسائل کو محفوظ رکھیں، ماہی گیری کے ماحولیاتی اثرات کو کم کریں اور چھوٹے ماہی گیروں کے حقوق کا تحفظ کریں۔
پائیدار ماہی گیری کے لیے ضروری ہے کہ ماہی گیری کی مقدار اور انواع کو محدود کیا جائے تاکہ مچھلی کی افزائش برقرار رہے۔ غیر قانونی اور بے ضابطہ ماہی گیری پر سخت نگرانی اور جرمانے لگائے جائیں۔ چھوٹے ماہی گیروں کے لیے مالی امداد، قرضے اور تربیتی پروگرام مہیا کیا جائے۔ جدید حفاظتی آلات اور ریفریجریشن سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ پیداوار اور معیار برقرار رہے۔
ماہی گیری صرف روزگار کا ذریعہ نہیں بلکہ کئی ساحلی علاقوں کی ثقافت اور شناخت کا حصہ بھی ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں ماہی گیروں کی روایات، تہوار، موسیقی اور کھانے کی ثقافت ماہی گیری سے جڑی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر، پاکستان کے ساحلی شہر گوادر، کراچی اور مکران میں ماہی گیری نہ صرف روزگار ہے بلکہ یہ مقامی ثقافت اور سماجی روابط کا بھی حصہ ہے۔ ماہی گیری عالمی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ عالمی سطح پر مچھلی اور سمندری خوراک کی تجارت کی مالیت قریباً 150 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ اس سے نہ صرف روزگار پیدا ہوتا ہے بلکہ برآمدات کے ذریعے قومی معیشت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ زرمبادلہ کمانے کا اہم ذریعہ ہے۔
ماہی گیروں کے عالمی دن کا مقصد صرف ماہی گیری کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کی محنت کو سراہنا نہیں، بلکہ ان کے مسائل کے حل کے لیے شعور بیدار کرنا بھی ہے۔ اس دن پر عالمی ادارے، حکومتیں اور NGOs ماہی گیروں کے لیے حقوق، تحفظ، اور مالی و تکنیکی امداد کے پروگرامز پیش کرتے ہیں۔
پاکستان میں ماہی گیری نہ صرف ساحلی روزگار کا ذریعہ ہے بلکہ غذائی تحفظ اور برآمدات کے لیے بھی اہم ہے۔ پاکستان کے ساحلی علاقے، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے ساحل، لاکھوں ماہی گیروں کا گھر ہیں۔ یہ لوگ مچھلی اور دیگر سمندری خوراک فراہم کرتے ہیں، جو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں جاتی ہے۔پاکستان میں سالانہ ماہی گیری کی پیداوار قریباً 0.7 ملین ٹن ہے۔ اس شعبے سے براہِ راست تقریباً 0.3 ملین لوگ وابستہ ہیں اور غیر مستقل طور پر لاکھوں افراد روزگار حاصل کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ماہی گیروں کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں، جن میں سمندری آلودگی، غیر قانونی ماہی گیری اور ماحولیاتی تغیرات شامل ہیں۔ حکومت اور NGOs نے متعدد پروگرامز شروع کیے ہیں تاکہ چھوٹے ماہی گیروں کی سہولت اور پائیداری کو یقینی بنایا جاسکے۔
ماہی گیروں کے عالمی دن کا مقصد ہمیں یاد دلانا ہے کہ ماہی گیری نہ صرف معاشی سرگرمی ہے بلکہ انسانی معاشرت اور ماحولیات کے تحفظ کا بھی اہم حصہ ہے۔ چھوٹے اور بڑے ماہی گیر ہماری روزمرہ زندگی میں غذائی تحفظ، ثقافت اور اقتصادی استحکام فراہم کرتے ہیں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ماہی گیروں کے حقوق کا احترام کریں، غیر قانونی ماہی گیری پر قابو پایا جائے، پائیدار ماہی گیری کے طریقے اپنائے جائیں تاکہ مستقبل کی نسلیں بھی سمندر کی نعمتوں سے مستفید ہو سکیں۔
اس عالمی دن پر آئیں ہم عہد کریں کہ ماہی گیروں کی محنت، قربانی اور خدمات کو سراہنے کے ساتھ اس شعبے کی پائیداری کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔