شہر کراچی اور امن صحافت

معاذ ارشد قریشی

اگر شہر کراچی کی بات کی جائے تو شہر قائد کا ایک تاریکی پس منظر نگاہوں کے سامنے سے فلم کی سی صورت گزرنے لگتا ہے۔ بھتہ خوری،بوری بند لاشیں،اسٹریٹ کرائم،ٹارگٹ کلنگ جیسے الفاظ سن کر صرف و صرف کراچی کا نام ہی ذہن میں آتا تھا۔امن نافذ کرنے والے اداروں کی جدوجہد و مستقل  کاوشوں سے کراچی کو وقتی طور پر اس ستم ظریفی سے نجات تو دلا دیا گیا مگر ابھی بھی اس کام کو منتقی انجام تک پہنچانا باقی ہے۔

اگر کراچی کے حال پر نظر ڈالی جائے تو آج بھی شہر کراچی میں مکمل طور پر  امن کا نظام نافذ نہیں ہوسکا  بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کی وجہ سے روزانہ شہریوں  کی ایک بڑی تعداد اپنی قیمتی اشیا،ء اور نقد رقم  سے محروم ہوجاتی ہے۔

یہاں پر سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا صرف جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرنا انھیں سزائیں دینا اور پھر ایک کے بعد دوسرے واقعے پر یہی مشق دوبارہ کرنا ہی حکومت کی ذمے داری ہے یا پھر جرائم پر قابو پانے  کے لئے ‘انداز صحافت’ بھی استعمال کرتے ہوئے امن پروگرام پر مشتمل ایک مہم شروع کی جاسکتی ہے؟

جی ہاں!

جرم کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ ظلم و زیادتی،تشدد کے خلاف صحافتی آلات کا استعمال کرتے ہوئے عوام میں  شعور بیدار کرنے کی کوشش کی جائے۔

آج بھی بڑی تعداد میں دنیا بھر میں ٹی وی پروگراموں میں جرائم پر مبنی ڈرامے اور شارٹ فلمیں دکھائی جاتی ہے جس کا بنیادی مقصد  جرم کرنے والے افراد کا عبرتناک انجام دکھا کر عوام کو جرائم سے باز رہنے کی تلقین کرنا ہوتا ہے۔

 میڈیا پر ہر جرم کی خبر نشر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے کہ ہر طرح کے جرائم کی عکس بندی پر ایک نہ ایک پروگرام نشر کیا جائے جس کے ذریعے  مجرم اور اسکی سزا سے متعلق پیغام عوام الناس تک پہنچایا جائے اور جرائم پیشہ افراد جرم کرنے سے پہلے ہی انجام کے  ڈر سے کسی بھی منفی عمل سے باز آجائیں۔

 دوسری جانب جرم کرنے والے افراد کی قانونی گرفت کے بعد انکے انٹرویو عبرت حاصل کرنے کے لئے ٹی وی چینلز پر نشر کئے جائیں تاکہ عوام الناس اور باقی جرائم پیشہ افراد تک ایک واضح پیغام پہنچ سکے۔

شہر میں ہونے والے جرائم پر مبنی دستاویزی فلموں کو تھیٹر،سنیما گھروں اور ٹی وی چینل کی زینت بنا کر  عوامی پزیرائی حاصل کی جاسکتی ہے

ان تمام کوششوں سے نہ صرف عوام کو  جرائم کے خلاف آگاہی ملے گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی حرکت میں آجائیں گے۔

آج بھی کئی میڈیا چینلز کی ایسی خبریں مثال کے طور پر موجود ہیں کہ جن کے نشر ہونے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملزمان کو میڈیا پر نشر ہونے والی خبر اور فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا جس سے شہری امن میں میڈیا کے کردار کی اہمیت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔