براڈ شیٹ سے جو نکلے گا اپوزیشن کو لپیٹ میں لے گا، شیخ رشید
کراچی: شیخ رشید کا براڈ شیٹ انکوائری کے سربراہ عظمت سعید پر اپوزیشن اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ انکوائری کا سربراہ کیا ملک قیوم کو بنائیں؟
کراچی کوسٹ گارڈز ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پاس اب کہنے کے لیے کچھ نہیں بلکہ سیاست کرنے کے لیے ختم نبوت، کشمیر اور اسرائیل تین موضوع ہیں، حالانکہ عمران خان نے جتنا یواین میں کشمیر کا کیس لڑا کسی اور نے نہیں لڑا، وزیراعظم نے مودی کو ہٹلر کے نام سے متعارف کرایا ہے، مجھ سے زیادہ اس ملک میں کشمیر ایشو کو کوئی نہیں سمجھتا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا قائداعظم کے مزار پر خطاب کرنا قیامت کی نشانی ہے، گولڈن ٹیمپل کا دورہ کرنے والے کیسے مزار قائد پر بول سکتے ہیں، تاریخ پڑھیں انہوں نے قیام پاکستان سے پہلے قائداعظم کو کیا کیا کہا تھا، آپ جو مرضی کرلیں آپ کا دور اقتدار نہیں آئے گا، مولانا سمجھ رہے ہیں (ن) لیگ کے ساتھ مل کر سیاسی کردار بن جائے گا، ان کی 5 یا 6 سیٹیں ہیں ان کا کوئی رول نہیں بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور پی ڈی ایم والے نہیں چاہتے ہم ترقی کریں، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ لوگ سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گے، استعفے دیے گئے نہ ہی سینیٹ انتخابات سے باہر ہورہے ہیں، سینیٹ اوپن بیلٹ کے ذریعے انتخابات کا فیصلہ عدالت کرے گی، جو حشر الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا ہوا وہی لانگ مارچ کا ہوگا۔
انہوں نے براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ عظمت سعید پر اپوزیشن کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کچھ کہنے سے پہلے پڑھ لیا کریں، شیخ عظمت سعید ایک بہت بڑا نام ہے، یہ ان پر بھی اعتراض کررہے ہیں، مجھے بتائیں کہ کیا شیخ عظمت کبھی نیب کے پراسیکیوٹر رہے ہیں؟، مریم کے لیے یہ خبر کافی ہے کہ شیخ عظمت نے والیم ٹین پڑھی ہوئی ہے، آئندہ دنوں میں براڈ شیٹ سے متعلق مزید انکشافات ہوں گے اور براڈ شیٹ پاکستان کا پاناما ٹو ثابت ہوگا، ان انکشافات میں (ن) لیگ کے مزید اثاثے سامنے آسکتے ہیں، براڈ شیٹ سے جو نکلے گا اپوزیشن کو لپیٹ میں لے گا، براڈ شیٹ تحقیقات کا سربراہ عظمت سعید کو نہ بنائیں تو کیا ملک قیوم کو بنائیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ریڈ الرٹ ہے، عالمی طاقتیں پاکستان اور سی پیک کو ڈسٹرب کرنا چاہتی ہیں، خفیہ ایجنسیوں نے بہت سے واقعات کو ہونے سے روکا، امن دشمن عناصر کی پوری کوشش ہے کراچی میں بدامنی پیدا ہو، سندھ حکومت سیف سٹی کے لیے رینجرز سے تعاون کرے۔