چیف سیکریٹری سندھ کمشنر کراچی کو فارغ کریں، چیف جسٹس پاکستان

کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی تجاوزات کیس کی سماعت ہوٗی۔ عدالت نے  شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کمشنر کراچی کو ہٹانے جارہے ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں شہر میں تجاوزات کے خاتمے سےمتعلق کیس کی سماعت میں کمشنر کراچی اور دیگر اعلیٰ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے تجاوزات سے متعلق کمشنرکراچی کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سمجھ رہے ہیں کہ ہم ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ پر کام کریں گے، یہ کیا رپورٹ ہے، ہر جگہ لکھا ہے رپورٹ کا انتظار ہے۔ چیف سیکرٹری صاحب ایسے افسر کو فارغ کریں۔

اس موقع پر ہل پارک متاثرین کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ہم نے جس سے گھر خریدا، اس سے معاوضہ تو دلوای اجائے۔ 25 سال سے ہمارے گھر بنے ہوئے ہیں اور نقشے سندھ حکومت نے منظور کیے۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچے تو نہیں ہیں جب گھر خریدتے ہیں سب پتا ہوتا ہے۔ عدالت نے کڈنی ہل پارک کےمتاثرین کو مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔

سماعت کے دوران وائی ایم سی اے گراؤنڈ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ وائی ایم سی اے گراؤنڈ میں تمام کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور صرف لائٹیں لگنا باقی ہے۔ کمشنر کراچی نے شاہراہ فیصل اور شاہراہ قائدین سے متعلق رپورٹس بھی عدالت میں پیش کیں۔ عدالت نے ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے سے استفسار کیا کہ آپ جانتے ہیں ایس بی سی اے بلڈروں کا ایجنٹ ہے، اتنی بڑی عمارتیں بن جاتی ہیں آپ کہاں ہوتے ہیں؟ کل کوئی چیف منسٹر ہاؤس کا اجازت نامہ دکھا دے تو کیا آپ بنانے دیں گے؟

عدالت نے کہا کہ ایس بی سی اے چلانے والا ہر مہینے کھربوں روپے بنارہا ہے۔ سب رجسٹرار آفس ایس بی سی اے میں سب سے زیادہ کمائی ہورہی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کمشنر کراچی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا کچھ نہیں پتا، یہ صرف ربر اسٹیمپ ہیں۔ کمشنر کراچی، ڈی جی ایس بی سی اے کو پتا نہیں بعد میں کتنے نیب کیس بنیں گے۔  ہمارے لیے مشکلات پیدا کررہے ہیں تو لوگوں کے لیے کتنی مشکلات پیدا کرتے ہوں گے۔ ہم نے وزیراعلیٰ سندھ سے رپورٹ مانگی تھی انہوں نے بول دیا سب اچھا ہے۔ ہم کمشنر کراچی کو ہٹانے جارہے ہیں۔ بڑی معذرت کے ساتھ آپ کے بارے میں ایسا کہا مگر ہمارے سامنے ایسی رپورٹس ہیں کیا کریں۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔