کیا یوکرین سے جنگ نے روس کو دیوالیہ کے قریب پہنچادیا؟
ماسکو: یوکرین پر حملہ آور ہونے کے نقصانات سامنے آنے لگے، میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس غیر ملکی قرضے کی ادائیگی نہ کرنے کے باعث دیوالیہ قرار پانے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
معروف عالمی جریدے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق1917 کے انقلاب کے بعد پہلی بار روس غیرملکی قرضہ طے شدہ مدت میں ادا کرنے میں ناکام رہا جس کے باعث وہ تکنیکی طور پر دیوالیہ قرار دیا جاسکتا ہے مگر باضابطہ اعلان بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیاں کریں گی۔
روس کو 27 مئی کو 2 یورو بانڈز پر 10 کروڑ ڈالرز کا سود ادا کرنا تھا مگر ایسا نہ ہوسکا اور 30 دن کی اضافی مدت میں بھی وہ یہ ادائیگی نہیں کرسکا جو 26 جون کی شب ختم ہوگئی۔
روس اس رقم کو ادا کرنا چاہتا تھا مگر یوکرین جنگ کے باعث اس پر عائد پابندیوں نے ایسا ہونے نہیں دیا۔
دوسری جانب روسی وزیر خزانہ نے اس صورت حال کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
روس کو اس صورت حال کا سامنا اُس وقت ہوا جب مئی میں امریکی محکمہ خزانہ کے غیر ملکی اثاثوں کے ادارے او ایف اے سی نے ماسکو کی ڈالرز کے ذریعے ادائیگیوں کو مؤثر طریقے سے بلاک کردیا۔
اگر ابھی بین الاقوامی اداروں کی جانب سے روس کو دیوالیہ قرار دیا جاتا ہے تو یہ علامتی ہوگا کیونکہ روس خام تیل اور گیس کو بہت زیادہ مقدار میں برآمد کررہا ہے، مگر مستقبل میں اسے مشکل صورت حال کا سامنا ہوسکتا ہے۔
روس کی جانب سے قرضے روبل کرنسی میں ادا کرنے کی پیشکش کی گئی تھی مگر قرض دینے والوں نے اس سے انکار کردیا تھا۔
روس کے وزیر خزانہ انتون سلیونوف نے گزشتہ مہینے کہا تھا کہ ہمارے پاس رقم موجود ہے اور اسے ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں، یہ صورت حال ایک ملک نے مصنوعی طور پر تیار کی ہے جس سے روسی شہریوں کے معیار زندگی پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
روس کے اوپر 40 ارب ڈالرز کا غیرملکی قرضہ ہے اور یوکرین جنگ کے آغاز سے قبل روسی خزانے میں 640 ارب ڈالرز کی غیرملکی کرنسی اور سونے کے ذخائر موجود تھے، مگر ان کا بیشتر حصہ روسی سرزمین سے باہر تھا جو اب منجمد ہے۔
آخری بار روس 1917 کے انقلاب کے موقع پر غیر ملکی قرضے ادا نہ کرپانے پر دیوالیہ قرار دیا گیا تھا جس کو اب ایک صدی سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے۔
1990 کی دہائی کے آخر میں وہ مقامی قرضوں کے باعث دیوالیہ ہوا تھا مگر بین الاقوامی امداد سے وہ صورت حال پر قابو پانے میں کامیاب رہا تھا۔
اگر کسی ملک کو دیوالیہ قرار دیا جائے تو وہ بانڈ مارکیٹ سے اس وقت تک قرضے حاصل نہیں کرسکتا جب تک قرضوں کی ادائیگی نہ کردے اور سرمایہ کاروں کا حکومت کے اوپر اعتماد بحال نہ ہوجائے۔
مگر روس موجودہ حالات میں پہلے ہی مغربی نظام معیشت سے کٹا ہوا ہے تو اس کے لیے موجودہ صورتحال سے نکلنا سہل نہ ہوگا۔