بھارتی نژاد رشی سونک پھر برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں شامل
لندن: بھارتی نژاد رشی سونک بھی برطانوی وزارت عظمیٰ کے امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ 3 برسوں میں 3 وزرائے اعظم تبدیل ہوچکے اور لزٹرس تو محض 45 دن بعد مستعفی ہوگئیں، جس کے بعد نئے وزیراعظم کے لیے امیدواروں کے نام سامنے آنا شروع ہوگئے۔
کووڈ پابندیوں کی خلاف ورزی اور اسے چھپانے کی کوشش پر اقتدار سے ہاتھ دھونے والے سابق وزیراعظم بورس جانسن بھی میدان میں اترنے کو تیار ہیں جب کہ کابینہ کی خاتون رکن پینی مورڈانٹ نے بھی حصہ لینے کا اعلان کردیا۔
بھارتی نژاد رشی سونک نے بھی وزیراعظم کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کا اعلان کرتے ہوئے ٹوری پارٹی کے ایم پی ٹوبیاز اِل ووڈ نے ٹویٹ کیا کہ وہ پارٹی کے 100 ویں رُکن ہیں جو رشی سونک کی حمایت کرنے میں آگے آئے۔
دوسری جانب وزیر دفاع ٹام ٹوگنڈاٹ نے سابق وزیراعظم بورس جانسن کو ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ اس دوڑ سے باہر رہیں البتہ انہوں نے رشی سوناک کی پُرزور حمایت کی۔
ابھی تک رشی سونک نے وزیراعظم کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا بذات خود اعلان نہیں کیا لیکن اس کے باوجود اب تک 100 ارکان ان کی حمایت کرچکے ہیں۔
دھیان رہے کہ 2016 میں بریگزٹ ریفرنڈم میں یورپی یونین سے انخلا کے خلاف اُس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد یہ منصب تھریسامے کے حصے میں آیا اور وہ 3 سال تک بریگزٹ ڈیل کے لیے کام کرتی رہیں لیکن کسی نتیجے پر پہنچ نہ سکیں اور مستعفی ہوگئیں۔
تھریسامے کے بریگزٹ ڈیل پر ناکامی کے بعد بورس جانسن وزیراعظم بنے اور انہوں نے یہ معرکہ سر بھی کیا تاہم کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی اور پھر اسے چھپانے کی کوشش میں جھوٹ بولنے پر عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا۔
بورس جانسن کے بعد لز ٹرس وزیراعظم بنیں لیکن معاشی اصلاحات اور انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے پورے نہ کرپانے کے باعث صرف 45 دن بعد ہی مستعفی ہوگئیں جس کے باعث ایک بار پھر برطانیہ میں وزارت عظمیٰ کے لیے دنگل سج رہا ہے۔