راشد منہاس کا یوم شہادت!
کراچی: آج وطن عزیز کے عظیم بیٹے راشد منہاس کا یوم شہادت عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔
آپ 17 فروری 1951 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم جیس اسکول اور کوئین میری اسکول کراچی، سینیٹ میری کیمبرج اسکول راولپنڈی اور پھر سینیٹ پیٹرک کالج کراچی سے حاصل کی۔
20 اگست 1971 کی سہ پہر راشد منہاس کی تربیتی جیٹ طیارے T-33 میں یہ دوسری تنہا پرواز (Solo Flight) تھی۔ راشد منہاس کا طیارہ ابھی ٹیکسی وے سے رن وے کی طرف جارہا تھا جہاں سے اس نے اڑان بھرنی تھی کہ راستے میں اسے اس کے انسٹرکٹر فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان نے رکنے کا اشارہ کیا اور ساتھ ہی جہاز میں انسٹرکٹر سیٹ سنبھال لی۔ اسی دوران جہاز ٹیکسی وے سے رن وے سے ہوتا ہوا ٹیک آف ہوا۔ اسی دوران پاکستان ایئربیس مسرور کے ٹریفک کنٹرول روم میں طیارے سے راشد منہاس کا یہ پیغام موصول ہوا کہ اس کا طیارہ ہائی جیک کیا جارہا ہے۔ طیارے کا رخ فلائٹ لیفٹیننٹ نے بھارت کی طرف موڑ دیا تھا۔ دوران پرواز دونوں میں جہاز اپنے قابو میں رکھنے کی کشمکش بھی ہوئی۔ راشد منہاس کی کوشش اس طیارے کو دشمن سرزمین پر اترنے سے روکنا تھا۔ بھارتی سرحد کا فاصلہ جو تیزی سے کم ہورہا تھا اب صرف 51 کلومیٹر رہ گیا تھا۔ راشد منہاس نے چند ہی لمحات میں فیصلہ کرنا تھا کہ انہیں فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان کے ناپاک ارادے کو ناکام بناتے ہوئے طیارے کا رخ زمین کی طرف موڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرنا ہے یا طیارہ دشمن ملک کی سرزمین پر اتارنے کا موقع دینا ہے۔ راشد منہاس نے جہاز کا رخ زمین کی طرف کردیا اور دشمن کو سندھ کے شہر ٹھٹھہ کی خاک چاٹنے پر مجبور کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
آپ کو اس بہادری اور عظیم شہادت پر پاک افواج کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر عطا کیا گیا۔ آپ پاکستان ایئرفورس سے تعلق رکھنے والی واحد شخصیت ہیں، جنہیں یہ اعزاز ملا جب کہ نشان حیدر پانے والوں میں آپ سب سے کم عمر بھی ہیں۔